کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں ایک دریا میں سونا تلاش کرنے والے کم از کم تیس شہری اچانک آنے والے سیلاب کے نتیجے میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ صوبائی حکام کے مطابق یہ واقعہ شمال مشرقی صوبے بدخشاں میں پیش آیا۔ متعد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
افغان دارالحکومت کابل سے اتوار چھ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق بدخشاں کے صوبائی دارالحکومت فیض آباد سے قریب 110 کلومیٹر (68 میل) دور ضلع کوہستان میں 50 کے قریب افغان شہری ایک دریا میں سونا تلاش کر رہے تھے کہ اچانک آنے والے سیلاب کے نتیجے میں پانی کے تیز ریلوں میں بہہ گئے۔
صوبائی گورنر کے ترجمان نیک محمد نذری نے بتایا کہ یہ دیہاتی غیر قانونی طور پر اس دریا میں ایک ایسے جگہ پر کھدائی کر کے بہت نیچے تک چلے گئے تھے، جہاں ماضی میں بھی سونے کی تلاش کے لیے کھدائی کی گئی تھی۔
اسی دوران صوبے میں ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں دریا میں اچانک سیلاب آ گیا، تو ان درجنوں افراد کو سونے کی زیر زمین ’غیر قانونی کان‘ سے باہر نکلنے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ نذری نے بتایا، ’’کم از کم 30 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں، جنہیں ممکنہ طور پر سیلابی پانی اپنے ساتھ بہا کر لے گیا۔‘‘
اس کے برعکس بدخشاں کی صوبائی پارلیمان کے ایک رکن نے بتایا کہ اس واقعے میں مرنے والوں کی کل تعداد 40 ہو چکی ہے۔ صوبائی پولیس کے ترجمان ثنااللہ روحانی نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ سیلاب کے نتیجے میں مٹی کے تودے گرنے سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے سات کی حالت نازک ہے۔
افغانستان چاروں طرف سے خشکی میں گھرا ہوا ایک ایسا پہاڑی ملک ہے، جہاں تانبے، لوہے، کرومائیٹ، پارے اور سونے چاندی سمیت کئی قدرتی معدنیات کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں لیکن وہاں عشروں سے جاری خانہ جنگی اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث یہ قدرتی ذخائر آج تک نکالے ہی نہیں جا سکے۔
ہندو کش کی اس ریاست میں اس شعبے میں حکومت کی طرف سے کوئی باقاعدہ طویل المدتی سرمایہ کاری بھی نہیں کی جا سکی۔ اسی لیے بہت سے مقامی باشندے وہاں غیر قانونی طور پر ان قدرتی وسائل کی کان کنی کی کوشش کرتے ہیں۔