سونے کی اسمگلنگ روکنے کیلئے ٹیکس میں کمی کی تجویز

Gold

Gold

اسلام آباد (جیوڈیسک) سونے کی غیر قانونی درآمد اور اسمگلنگ روکنے کیلئے نئے مالی سال 2014 -15 کے بجٹ میں سونے کی درآمد پر عائد 5 فیصد ٹیکس میں کمی کر کے صفر اعشاریہ صفر پانچ فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 148 کے تحت سونے کی درآمدی مقدار پر صفر اعشاریہ صفر پانچ فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے بشرطیکہ کہ یہ سونا پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج لمیٹڈ (پی ایم ای ایکس ) میں فروخت کے مقاصد کیلئے درآمد کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق سونے کی کمرشل درآمد پر ابتدا میں 2 روپے فی تولہ کے حساب سے ٹیکس اکٹھا کیا جاتا تھا جو بعد میں مالی سال 2006-07 کے دوران ایک فیصد تک بڑھا دیا گیا تھا اورانکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکنڈشیڈول (13G) کے تحت فروری 2013 تک ایک فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد رہا جبکہ 13 G کے ختم ہونے کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 148 کے تحت سونے کی درآمد پر 5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سونے کی درآمد پر جب ایک فیصد کی شرح سے ٹیکس لاگو تھا تو اس مد میں محصولات میں نمایاں طور پر کمی ہوئی جبکہ 5 فیصد کے نفاذ سے صورت حال مزید گھمبیر ہوئی، اس لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں درآمدی اسٹیج پر سونے کی مقدار پر صفر اعشاریہ صفر پانچ فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق سونے کی ان ڈاکو مینٹڈ درآمد کیو جہ سے جہاں حکومت کو ایک طرف ٹیکسز کی مد میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے تو وہیں دوسری طرف پی ایم ای ایکس کے تاجر وں کو مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی و جہ سے نقصانات کا سامنا ہے جبکہ صفر اعشاریہ صفر پانچ فیصد کی شرح سے ٹیکس کا نفاذ سونے کی قانونی درآمد کو یقینی بنانے اور سونے کی تجارت کو دستاویز شکل دینے میں مدددیگا۔

اسی طرح پی ایم ای ایکس کے ذریعے سونے کی درآمد ڈاکومینٹڈ ہونے سے حکومتی محصولات میں اضافہ ہو گا اور مذکورہ سہولت کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے ایک میکانزم ترتیب دیا جاسکتا ہے اور سیکنڈشیڈول کے پارٹ ٹو میں ایک نئی شق شامل کی جاسکتی ہے۔