اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت پاکستان نے گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے سرکاری اداروں سے ہزاروں ملازمین کو نکالنے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا، نجکاری کے بعد انتظامیہ کی تبدیلی سے مزید افراد بے روزگار ہونے کا خدشہ، منافع بخش اداروں کی فروخت کو بھی ترجیحی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔
نجکاری پروگرام کے تحت 31 سرکاری اداروں میں سے سات رواں سال فروخت کے لئے پیش کیئے جائیں گے جن میں حبیب بینک، یونائیٹڈ بینک، الائیڈ بینک، نیشنل بنک، پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ شامل ہیں تاہم منافع بخش اداروں کی نجکاری کے فیصلے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
حکومت کا دعوی ہے کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں سے سالانہ 500 ارب روپے نقصان کا سامنا ہے۔ صرف اسٹیل ملز میں افسران سمیت تقریبا 2 ہزار اضافی ملازمین کام کر رہے ہیں۔
نجکاری کے مقاصد اور ممکنہ فوائد اپنی جگہ لیکن اس سے ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے کے خدشات بھی موجود ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت پی آئی اے سمیت دیگر اداروں میں اضافی عملے کو رضا کارانہ گولڈن ہینڈ شیک اسکیم کے تحت فارغ کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو نجکاری پروگرام پر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔ آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق پاکستان پیٹرولیم اور نیشنل پاور کنسٹرکش کی نجکاری کے لئے مالی مشیروں کا تقرر بھی کر دیا گیا ہے۔