برسلز (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی یونین نے اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ کرتے ہوئے گولڈن پاسپورٹ والے ایک ملک کے شہریوں کے لیے یورپ کے ویزا فری سفر کی سہولت کی معطلی کی تجویز دے دی ہے۔ یہ ملک بہت امیر غیر ملکیوں کو اپنے ’گولڈن پاسپورٹ‘ جاری کر دیتا ہے۔
برسلز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ستائیس رکنی یورپی یونین کے انتظامی بازو یورپی کمیشن نے یہ باقاعدہ تجویز پیش کر دی ہے کہ وانُوآٹو کے لیے اس بلاک کے ویزے کے بغیر آزادانہ سفر کی سہولت اب معطل کر دی جائے۔
وانُوآٹو (Vanuatu) جنوبی بحرالکاہل کی مجموعہ جزائر پر مشتمل ایک ریاست ہے، جس کے شہری جب چاہیں ویزے کے بغیر یورپی یونین میں داخل ہو سکتے ہیں۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے اس چھوٹے سے ملک نے اپنے ہاں ملکی شہریت کے حصول کی ایک اسکیم شروع کر رکھی ہے، جس پر یورپی یونین کو شدید اعتراض ہے۔
کوئی پاسپورٹ گولڈن کیسے؟ اس اسکیم کے ذریعے کوئی بھی غیر ملکی اس ملک میں کم از کم ایک لاکھ تیس ہزار امریکی ڈالر کے برابر سرمایہ کاری کر کے اس ملک کی شہریت اور یوں اس کا پاسپورٹ حاصل کر سکتا ہے۔ اس طرح حاصل کیے گئے پاسپورٹوں کو ان کی وجہ سے ملنے والی سفری سہولتوں کے باعث ’گولڈن پاسپورٹ‘ کہا جاتا ہے۔
یورپی کمیشن نے اپنی تجویز میں کہا ہے کہ یورپی یونین میں ویزے کے بغیر داخلے کی سہولت کے حامل کسی ملک کی طرف سے اپنے ہاں شہری حقوق کی وہاں سرمایہ کاری کے بدلے اس طرح تقسیم سے کئی طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں سکیورٹی کے خطرات کے علاوہ منی لانڈرنگ کے امکانات بھی شامل ہیں۔
رکن ممالک کی منظوری ضروری یوری کمیشن کی اس تجویز پر اب اس بلاک کی رکن ریاستوں کو اپنی رائے دینا ہے۔ اگر اس تجویز کی حمایت کر دی گئی، تو یہ پہلا موقع ہو گا کہ یونین ‘گولڈن پاسپورٹ‘ والے کسی ملک کے شہریوں کے اپنے ہاں ویزا فری سفر پر پابندی لگا دے گی۔
اس فیصلے کا ایک اور ضمنی نتیجہ بھی نکل سکتا ہے۔ اگر یونین کی رکن ریاستوں نے وانُوآٹو کے لیے ویزا فری سفر کی سہولت معطل کر دی، تو متاثر کئی ایسے مشرقی یورپی ملک بھی ہوں گے، جنہوں نے بھی اپنے ہاں اسی طرح کی اسکیمیں شروع کر رکھی ہیں۔
ایک یورپ سب کے لیے گزشتہ ویک اینڈ پر جرمن دارالحکومت برلن میں سینکڑوں لوگ ’ایک یورپ سب کے لیے‘ کے بینر تلے ایک مارچ میں شریک ہوئے۔ بریگزٹ کے بعد برلن یورپی یونین کا سب سے بڑا شہر بن جائے گا۔ اس شہر میں یورپ اور کئی دوسرے ممالک کے افراد آباد ہیں۔
اپنے ہاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے مقامی شہریت کی اسکیمیں شروع کرنے والی دنیا کی بہت سی ریاستوں میں بحیرہ کریبیین کے چند ممالک، بحرالکاہل کی متعدد جزیرہ ریاستیں اور مشرقی یورپ کے مونٹی نیگرو، البانیہ اور مولدووا جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔
یونین کے رکن ممالک کی شہریت کی اسکیمیں اپنے ہاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مقامی شہریت دینے کی کئی اسکیمیں خود یورپی یونین کے رکن کئی ممالک نے بھی شروع کر رکھی ہیں۔ ان میں سے بہت سے ممالک کی ایسی اسکیموں کو برسلز کی طرف سے یوری قواعد و ضوابط سے ہم آہنگ قرار دیا جاتا ہے۔
یونین کی رکن جزیرہ ریاستوںقبرص اور مالٹا نے بھی اپنے ہاں گولڈن پاسپورٹ کی اسکیمیں شروع تو کر رکھی ہیں تاہم یورپی یونین انہیں اپنے ضابطوں سے ہم آہنگ نہیں سمجھتی۔ یہی وجہ ہے کہ وانُوآٹو سے متعلق یورپی کمیشن کی تجویز کے نتائج کے قبرص اور مالٹا جیسے رکن ممالک خاص طور پر منتظر رہیں گے۔