تحریر: ڈاکٹر امتیاز علی اعوان گڈ و یا بیسٹ حکمرانوں کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا گڈ گورننس کا راگ خواہ مخواہ ہی کور کمانڈرز کانفرس میں زیر بحث لے آیا گیا اور آئی ایس پی آرکی طرف سے پریس ریلیز میں بھی اس کا ذکر جنرل عاصم باجوہ نے کرڈالا جبکہ گڈ کی جگہ بیسٹ گورننس تو موجودہ مرکزی حکومت اور پنجاب کے حکمران شریف برادران جاتی امرائی قلعہ جات کی مضبوطی کے لیے کرکے دکھا ہی چکے ہیں اونچی آہنی حفاظتی باڑیں اور بجلی کے قمقموں کی بہاریں اور قطاریں کیا گڈ گورننس میں نہیں آتیں ؟باقی رہ گئے عوام تو وہ چیخیں گے لٹیں گے قتل و غارت گری اور ڈکیتیاں ہونگی تو ہی پولیس افسران کا مال بنے گا کہ مظلوم تھانوں کا دروازہ نہ کھٹکٹائیں تو ایس ایچ او بھوکے مرنے لگیں۔
وہ تو رات کو بھی اٹھ اٹھ کر دعائیں مانگتے اور خدا کے حضور دہائیاں دیتے ہیں کہ مولا کوئی بڑی ڈکیتی یا قتل کی وارداتیں ان کے حلقہ اور حدود میں کرواتا رہ تاکہ مال متا ل بنتا رہے کہ انھوں نے ممبران اسمبلی سمیت اوپر تک حصہ بقدر جسہ پہنچانا ہی ہو تا ہے اور خود بھی پیٹ کی آگ کو ٹھنڈا ہی نہیں کرنا ہو تا بلکہ کوئی مربع زمین کا ٹوٹا ،کوئی پلازہ بھی بنانا ہوتا ہے۔تاکہ پھر بڑھاپے کی زندگی ریٹائرمنٹ کے بعد آسانی سے گذر سکے۔کے پی کے میں بھی عمرانی گڈ گورننس اچھی ہے کہ انہوں نے بن گالائی محلات کے حفاظتی اور خوبصورتی کے تقاضوں کو احسن انداز میں پورا کر رکھا ہے۔ رشوت خور اور کرپٹ وزراء اور مخصوص سیاسی جماعت کو انھوں نے خود ہی وزارتوں سے دفع دور کیا تھا۔اور اب خود ہی حساب کتاب کا مک مکاہو جانے کے بعد دو بارہ اس پارٹی کوداخل در خزانہ امور کر لیا ہے بلی کو دودھ کا رکھوالا بٹھائو گے تو سارا دودھ پی جائے گی۔
نیز جوق در جوق کرپٹ مافیائی ٹولوں کوجن کا خوبصورتی سے نام سیاستدان رکھا گیا ہے “انصاف “کے چرنوں میں پناہ دی جارہی ہے۔ تاکہ آئندہ کسی نہ کسی صورت انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے پورے ملک پر قبضہ کیا جاسکے پھر دیکھیں گے ہمیں کون روکتا ہے بتدریج ذاتی دشمنوں کا قلع قمع کرنے اور اپنا گھرو کاروبار اعلیٰ و ارفع کرلیں گے۔ کیا”شریف”سیاست دانوں اور ان کے آگے پیچھے دوڑتی سینکڑوں مسلح اہلکاروں کی گاڑیاں گڈ گورننس کی نشانیاں نہ ہیں ؟ود ہو لڈنگ ٹیکس عائد کرکے تاجروں کو رونے دھونے اور عوام کو تگنی چوگنی مہنگائی پرہر سودا سلف مہیا ہونا گڈ گورننس نہیں تو اور کیا ہے ؟کسانوں کی فصلیں تباہ ہو گئیں ۔سیلاب پر ملنے والی امدادیں وزیروں ،مشیروں ،بیورو کریٹوں نے ہڑپ کر لی ہیں اور زلزلہ زدگان تک کوتو سردیوں میں کمبل تک بھی مہیا نہیں ہو سکے تو اور گڈ گورننس کس چڑیا کا نام ہے ؟۔
Government Employees Protest
ڈاکٹر ،تاجر ،کسان ،صحافی ،نابینا ،کلرک و سرکاری ملازمین سبھی سڑکوں پر ہیں اور حکمران آئی ایم ایف پر سجدہ ریز ہیں ۔میگا کرپشن سکینڈلز کے179مقدمات سپریم کورٹ کی نظر ہو چکے میگا مگر مچھ چہرے غازہ منہ پرملے جب قوم کے سامنے آئیں گے تو گڈ گورننس کی خونخوار بلی ضرور گیت گائے گی ۔شیطان خوشی سے ننگا ناچ ناچے گاکہ اس کی برادری میں اضافہ ہو رہا ہے۔فرقہ واریت کے زہر نے پاکستان کو تباہی کے کناروں تک پہنچاڈالا ہے اور یہ ناسور مذہب اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے مگر شریفان گڈ گورننس کاڈھول مسلسل پیٹ رہے ہیںقازغستان کو صرف 300 ملین ڈالر دے کرامریکیوں نے ان کے تمام ایٹمی ہتھیارناکارہ بنا ڈالے اور ہم کیا سادے ہیںکہ اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں ۔قرضوں پر 54 فیصد سود کی مد میں رقم پہلے کٹتی ہے اور باقی رقم منہا کرکے دی جاتی ہے۔
اس طرح سامراجی بھیڑیوں نے ہمارا سودا طے کرنے کے لیے پتا نہیں کیا ریٹ لگا رکھا ہوگا۔اور کونسا ٹائوٹ یااپناٹوڈی ملک پر برسر اقتدرا لا کراپنا ایسا منصوبہ مکمل کرنا چاہتے ہوں گے۔مگرشریف مسلسل گڈ گورننس کا راگ الاپ رہے ہیں۔ یہ تو سیاسی مسائل ہوئے نہ !اس میں فوج کا کیا لینا دینا آتا ہے۔فوج تو صرف مشکل وقت میں جہاں حکومت بلوائے اس کے لیے تابعدا ری کرنے کے لیے بنی ہے !حکمرانو!خدا سے ڈرو کہ تمہاری طاقت اور غروراس وقت کے فرعون ،نمرود و شدادسے اوراس دور کے سابقہ شہنشاہ ایران سے تو زیادہ نہ ہے مگر وہ کہاں گئے ؟ کہاں مدفون ہیں قبر تلاش کیے بھی نہیں ملے گی ۔فوج کے کارناموں پر داد دینے کی بجائے وزراء کی تنقید ہیڈ ماسٹر کی اجازت کے بغیر نہیں بلکہ اشاروں پر ہی پُتلی کانہیں تو تگنی کا ناچ نچا رہے ہیں کرپٹ سیاستدانوں ،ظالم جاگیرداروں ،سود خور سرمایہ داروں کا دور بہرحال لَد چکا۔
خدا کی غیرت جوش میں آکر ان کو سیاسی دنگل سے لازماً باہر کرڈالے گی اور ان کا نام تک بھی نہ ہوگا داستانوں میں ۔ غداروں ،کرپشن کے یاروں اور سامراجی گماشتوں کا نہ ہے۔گڈ گورننس کی بھوکی بلی بھی آخر اتنا عرصہ بند رکھی گئی ہے اب کھولو گے تو منہ کو نو چے گی آنکھیں نکال ڈالے گی پھر اب تو دیر ہو گئی تاریخ کا پہیہ تو آگے گھوم گیا ہے ۔اب تو اقتداری لونڈیا سے جان چھڑا کر بھاگ جائواپنی بیرون ممالک میں قائم کردہ ایمپائروں میں پناہ لے لو تو عافیت اسی میں ہے۔غریب خواتین کی بھوک اور مہنگائی سے خود کشیاں ،اغواء برائے تاوان کی کہانیاںاورپانچ سالہ ننھی بچیوں سے درندگیاں ہی تو گڈ گورننس کی اعلیٰ نشانیاں ہیں جس پر ہم تلملا اٹھیں گے۔کہ آپ نے چور کو چور کہنے کی جرأت کیسے کی آپ نوکر ہوکر ہمیں آنکھیں دکھاتے ہو۔ہم ہم ہی ہیں اور مالک کل ہیں اور کوئی پتہ بھی تو ہماری اجازت کے بغیر نہیں ہلنا چاہیے کہ ہم بھاری بھرکم مینڈیٹ جو رکھتے ہیں۔
Sharif Brothers
غور کرو تو یہ خدائی دعوے ہیں کہ وہی ہر چیز کا مالک اور ہر جگہ کا اکیلا ہی حکمران ہے خدائی دعوں سے باز آجائو گے تو بہتری اسی میں ہے وگرنہ تمہارے بن گالائی ،زرداری ہائوسزاور جاتی امرائی محلات زمین بوس ہونے میں کوئی دیر نہیں لگے گی کہ خدائی کوڑا بہت ہی طاقتور ہوتاہے۔نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے اے حکمرانو!شریف برادران خود جرأت رندانہ سے تو عاری ہیں ہی ذرا وزارت دفاع سے ہی کہہ کر دیکھ لیںکہ آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز پران کے خلاف ایشن لے لیں (کہ آئینی طور پر یہ ادارہ وزارت دفاع کے ماتحت ہی ہے)صرف نوٹس انکوائری ٹائپ کرنے سے ہی کپکپی طاری ہوکردن میں تارے نظر آنے شروع ہو جائیں گے بواپسی لیٹر نہیں بلکہ ایسا زوردارذناٹے دارتھپڑ دونوں گالوں پر لگے گا تاکہ گالیں مزید سرخ ہو جائیں ! آ بیل مجھے مار کے مترداف ہے۔
جبکہ افواج کا پاکستانیوں کی عوامی خدمت کی بدولت ستارہ نصف النہارپر چمک رہا ہے اور آپ کی حکومت پٹے ہوئے اوندھے گرے پڑے اس گدھے کی صورت ہے جس کا گوشت آپ اور آپ کی تابعدار بیورو کریسی کی کوتاہیوں کی ہی وجہ سے عوام کھانے پر مجبور ہیں۔ تو ہما ری جمعوریت بھی اور گڈ گو رننس بھی اسی طرح کی ہے غر یب عوام لٹتی رہے ان کے حقو ق صلب ہوتے رہے قا نون ان کے لیے حرکت میں نہیں آ تا لیکن ایک اثر رسوخ و جا گیر یا پھر حکمرانوں کے ساتھ کو ئی واقع پیش آئے تو تما م قا نون و سرکا ری مشینر ی حر کت میں آ جا تی ہے کیسی گو رنمنٹ و کیسی گڈ گو رننس ہے۔