تحریر : میاں وقاص ظہیر یہ ظلم ہے، زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام سے ۔۔۔۔۔ اسے بند کرو، اس کا سدباب کرو، ہم کیا اتنے گئے گزرے ہیں جو چاہے ہمیں اپنے ایئر رپورٹ پر روک لے ہماری جامع تلاشی کے بہانے ہماری عزتیں اچھالے، ہمیں دہشت گرد قوم کا طعنہ دے، ہماری قوم کو دھوکہ باز، بے ایمان کہے ، یہ ظلم ہے ، زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام سے ۔۔۔ٝٝٝ جس مٹی میں پلا بڑھا ، جوان ہوا۔۔۔ آج بھی جب اس کے خلاف بات ہوتی ہے تو درد سے کڑاہتا ہوں ، جس کی مٹی پلید کرنے میں ہم نے کوئی کسر نہ چھوڑی ، جس کے سینے میں ہم نے اپنے مفادات کے خنجر گھونپے اور ایک بار بھی نہیں سوچا کہ یہ دھرتی قتل ہورہی ہے ، ہر لمحہ، ہر جگہ۔۔۔۔ یہ ظلم ہے۔
زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام سے۔۔۔ جب سے نیشنل کرائم ایجنسی کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ ہتھرو ایئر پورٹ پر پی آئی اے کے طیارے سے بڑی مقدار میں منشیات برآمد ہوئی ، جسے لانے میں پی آئی اے کا عملہ بھی شامل ہے ، اس کے بعد چیکنگ کے نام پر عملے کے ساتھ چٹی چمڑی والوں نے جو کیا ، یقین جانیئے خبر پڑھ کر سخت افسوس ہوا ، کیا رہ گیا ہمارے پلے ، پہلے کون سی ہماری عزتوں کے جھنڈے لگے ہیں پوری دنیا میں جہاں جاتے ہیں ، ذلت ، رسوائی، ہتک آمیز رویہ ، شک زدہ نظروں سے ہمیں دیکھا جاےا ہے تو ہم بھی کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے جس سے ہماری دھرتی کا وقار مجروح نہیں ہوتا ، عالمی سطح پر جو ہمارا ملکی تشخص اجاگر ہور ہاہے وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ، یہ ظلم ہے زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام ۔۔۔ٝٝٝ 70ئ برس ہوگئے ملک قائم ہوئے ، ہم آج تک اس کی فلاح کیلئے کوئی گراں قدر اقدام نہ کر سکے۔
ہم نے ہر بار اپنا پیٹ اپنی اولاد اپنی ذات آگے رکھی اس کیلئے چاہے ہمیں ایک سو ، ایک ہزار ، ایک لاکھ ، ایک کروڑ ، ایک ارب افراد کا ہی حق کیوں نہ کھانا پڑا ، ہم نے اپنی عقل کے تمام دریچوں کو بند کرکے ایسے ایسے وار کئے ، کہ خدا کی پناہ ، جسے دیکھ کر شیطان بھی توبہ طائف پر اترا آیا ، ہم نے عارضی طاقت پا کر اپنے سامنے انسانوں کو جانوروں کا ریوڑ سمجھا، یا شاید حشرات الارض یا شاید کسی اور جہاں کی مخلوق جو ہمارے سامنے بے زبان ، بے آسرا بے سروسامانی کی حالت میں ہیں ، یہ ظلم ہے ، زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام سے۔۔۔ٝٝٝ ہر دور میں ہر سیاسی پارٹی سے ہمیں بیوقوف بنایا ، یہاں سے مال کمایا، باہر بھجوا اور بینک بیلنس بڑھا ۔۔۔ ہمارے دل میں ایک بار بھی لرزہ طاری نہ ہوا کہ جو ہم نے باہر بھجوا اس کے کتنے خاندان ، کتنے افراد استعمال کرکے آسودہ زندگی بسر کر سکتے ہیں ، اپنی اولادوں کو بہترین بنیادی سہولیات دے سکتے ہیں ، ہماری حالت یہ ہے کہ ہماری آبادی 22کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
ہمارے وسائل بتدریج گراوٹ کا شکار ہورہے ہیں ، ہمارے پاس نہ کوئی ویږن ہے نہ جامع پروگرام ، نہ وسیع روزگار کے مواقع اور تو اور پچھلے کئی سالوں نے ملک میں کوئی عالمی کمپنی سرمایہ کاری کرنے نہیں آئی جس سے یہاں کے لوگوں کو روزگار ملتا ، خودکشیاں کا گراف گرتا ، خط غربت سے نیچے زندگیاں گزارنے والوں کے حالات بہتر ہوتے ، یہ ظلم ہے ، زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام سے۔۔۔ٝٝٝ دنیا میں جتنی بھی ترقی ہوئی تعلیم کے بل بوتے پر ہوئی ، جدید تعلیم نے تو مسافتوں کو سمٹ دیا ، شہر کے شہر ملک کے ملک افراد کے افراد کو اتنا قریب کر دیا کہ چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے ، کھاتے پیتے آپ ان سے آسانی سے بات کر سکتے دیکھ سکتے ہیں۔
افسوس صد افسوس جدت کے اس دور میں بھی ہمارے لاکھ کوششوں کے باوجود ہمارے اڑھائی کروڑ بچے سکول نہیں جاتے وہ دکانوں ، فیکٹریوں ، کھیتوں اور بھٹوں پر مزدوری کرکے بامشکل اپنا اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں ، انہیں کیا غرض کہ ملک میں کتنے پل تعمیر ہوئے کتنی سڑکیں بنی ، کتنی میٹروبسیں ، میٹرو ٹرین، سپڈو چلیں ، انہیں تو رزق کمانا ہے ہر حال میں حالات کا تغیر جیسا بھی ، انہیں ہر اشیائ پر ٹیکس دینا ہے، انہوں آئی ایم ایف کے اربوں کے مقروض کے طور یوٹیلٹی بلوں میں ٹیکس کی مد میں انہیں سود کی رقم ادا کرنی، انہیں پولیس کے مظالم سہنے ہیں ، انہیں اپنے پیٹ کو ہر حال میں کاٹنا ہے، ان پر سہنانے خواب بھی دیکھنے کی پابندی ہے، یہ ظلم ہے ، زیادتی ہے میرے ملک سے میرے عوام سے۔۔۔ ساتھ ہی ساتھ گڈگورننس کے منہ پر طمانچہ۔۔