تحریر : شفقت اللہ خان آج نہ جانے اس دور کے مسلمانوں کے کو کیا ہو گیاہے۔جیسے ہی ماہ رمضان آیا نہ ہی اس میں کوئی مہنگائی میں کوئی کمی آئی اور نہ ہی کسی نے غریب کی طرف نظر اٹھا کے دیکھا۔آج کے اس دور میں دیکھوں کرپشن ۔لوٹ مار اور مہنگائی ۔ غریب آدمی جو سارا دن مزدوری کر کے شام کو چارسو روپے لے آتا ہے۔وہ ان پیسوں سے اپنے گھر کے چولہے کے لیے لکڑی لے۔بچوں کے لیے دودھ لے۔گھر سبزی لے آئے۔اپنے بچوں کو سکول کی بک لے دیئے۔ان کو سکول کی وردیاں لے دیئے۔کہ گھر کا بجلی کا بل بھرئے کہ ایک مزدور جو شام کو چار سو روپے مزدوری لیتا وہ اتنے پیسوں سے کیا کرئے گا۔مہنگائی تو ہے جو سو ہے۔
اوپر سے ہمارئے مسلمان بھائی جو دوکاندار حضرات ہے۔یادودھ دہی فروش ہے۔سبزی فروش۔گوشت چکن۔بڑاگوشت۔چھوٹا گوشت وغیرہ والے جو ہے۔اپنی من مرضی کے عوام سے ریٹ وصول کر رہے ہے۔حالت تو ان کی یہ ہے ۔رمضان شریف میں بھی ان لوگوں کوکوئی شرم نہیں ۔اگر کوئی غیریب ان سے سامان خریدنے چل جائے ۔تو یہ ایسے اس سے بات کرئے گئے۔ کہ سامان خرید کرنا ہے۔تو کروورنہ جاو۔ہاں بازار سے میں گزار رہا تھا ۔کہ ایک دوکان دار ایک گاہک سے لڑ رہا تھا۔میں نے آگے ہو کر پوچھا کہ کیا مسلہ ہے۔تو جو سامان خریدکرنے والا تھا۔وہ اس بات پر شور مچا رہا تھا۔کہ میں نے ریٹ لسٹ پرسامان خرید کرنا ہے۔اور دوکاندار کے الفاظ تھے ۔کہ میں نے ریٹ لسٹ پر آپ کو سامان نہیں دینا میرا نقصان ہے۔
آپ نے سامان خرید کرنا ہے تو کرو ورنہ جائو کیسی اور سے خرید کرلو۔خیر میں وہاں سے چلاپڑا۔بڑے گوشت والے سے پوچھا کہا کیا ریٹ ہے کلو کا تو اس نے کہ تین سو روپے کلواور ہڈی بھی ڈال کر دو گا ۔لینا ہے ٹھیک ورنہ جائے ہماری دوکانداری کا وقت ہے۔ٹائم خراب نہیں کرو۔اسی طر ح دودھ 70روپے دہی80روپے کلو کوئی ان لوگوں کو پوچھنے والا نہیں سب افسران نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔کنٹرول پرائس والے تو بازاروں میں نظر ہی نہیں آتے۔سبزی منڈی میں ان کا آفس ہے اس کے باوجود سبزی منڈی میں بھی ریٹ زیادہ وصول کررہے ہے۔نہ جانے کس وجہ سے یہ ریٹ کنٹرول نہیںکرتے۔
Fruit Shop
سرگودھا روڈ ھائی سکول کی دیوار کے ساتھ اور چوک میں لاتعداد فروٹ فروش ماجودہے۔جو فروٹ کا بازار کے بھی مہنگے داموں فروخت کر ہے ہے۔جھنگ سٹی میلادچوک۔نورشاہ بازار۔ریل بازار۔باب عمرگیٹ شیریں چوک۔ایوب چوک پکہ کوٹ روڈ۔ریل بازار۔شہید روڈ۔دھجی روڈ۔پھولوں والا چوک۔کھیتانوالہ بازار۔جھنگ بازار۔وغیرہ ریل بازار جھنگ صدر میں دوکانداروں نے اپنی دوکانوں کے سامنے پھٹے لگواکرپھٹے والوں سے ہرماہ کرایہ وصول کرنے میں مصروف عمل ہے۔ناجائزتجاوزات سے بازار میں اتنا رش ہوتا ہے کہ پیدل گزارنا مشکل ہوجاتا ہے۔لیکن ٹی ایم اے جھنگ کا عملہ نہ جانے کیوں خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔عرصہ دارز سے فوارچوک میں ایک شخص روڈ پر فروٹ کی دوکان بنائے بیٹھا ہے۔اس کو آج تک کس نے نہیں اٹھایا۔
ناجائزتجاوزات والے کبھی کب ہار اس کو جرمانہ کی پرچی دے دیتے ہے۔خیر ناجائزتجاوزات کی تو ہرطرف بھرمارہے۔جیساکہ سٹی ہسپتال کی کالونی کی دیوار کے ساتھ مرغی کے گوشت والوں نے پھٹے لگا رکھے ہے۔نہ جانے سٹی ہسپتال کی انتظامیہ بھی کوئی ایکشن کیوں نہیں لیتی کہ ان کو اٹھا دے۔ٹی ایم اے کا عملہ کسی بھی جگہ ناجائز تجاوزات کے آپریشن پر جائے۔تو ان لوگوں کو پہلے سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹی ایم اے والے آرہے ہے تو وہ اپنا سامان پہلے اٹھالیتے ہے۔اور عملے کے جانے کے بعد اس جگہ پر پھر ناجائزتجاوزات کے پھٹے لگا دیئے جاتے ہیں۔
کوئی تو نیک ۔ایماندار۔فرض شناش افسر توہوگا ۔ضلع جھنگ کی غریب عوام پر رحم کھائے گا۔کنٹرول پرائس اور تجاوزات کے خلاف سخت آپریشن کرئے۔جھنگ کی عوام تودکھوں سے بھری پڑی ہے۔عوام تودعا کر رہی ہے ۔کہ جو جھنگ کی تمام سٹرکے اکھاڑی پڑی کب بنے گئی۔جھنگ کا لاری اڈا جو ویران ہو چکا ہے کب آباد ہوگا۔جھنگ میں ٹریفک سگنل کب لگے گئے۔عوام تو اللہ پاک سے دعا گوء ہے ۔اور اس انتطار میں کہ کب غریبوں کی دعا قبول ہو گئی۔