الوداع کیانی

Ashfaq Parvez Kayani

Ashfaq Parvez Kayani

پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی 6 سال تک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد جمعرات کو سبک دوش ہو جائیں گے۔ اشفاق پرویز کیانی اپریل 1952 کو جہلم میں پیدا ہوئے۔ 8 اکتوبر 2007ء کو پاکستان کے وائس چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اسے پہلے پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ رہے۔ ملٹری کالج جہلم سے پڑھنے کے بعد جنرل کیانی نے انیس سو اکہتر میں بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

وہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ اور امریکہ کے جنرل سٹاف کالج فورٹ لیونورتھ کے فارغ التحصیل ہیں۔آرمی چیف کو انفینٹری بٹالین سے کور کمانڈنگ تک کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ سن دو ہزار ایک اور دو میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیاں سخت کشیدگی تھی اس وقت وہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز تعینات رہے۔سابق نان کمیشنڈ فوجی افسر کے بیٹے اشفاق پرویز کیانی کو فوج میں ایک پیشہ ور جنرل کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن آئی ایس آئی کے سربراہ کی حیثیت سے سیاسی جماعتوں کے کلیدی رہنماؤں سے ان کا قریبی رابطہ رہا۔پاکستان کے آرمی چیف امریکہ میں بھی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کے سلسلے میں تعینات رہے ہیں۔پرویز مشرف نے جنرل کیانی کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ 28 نومبر 2008ء کو صدر مشرف کے وردی اتارنے کے ساتھ ہی راولپنڈی میں ایک رنگا رنگ تقریب میں جنرل کیانی چیف آف آرمی سٹاف کے عہدے پر فائز ہو گئے، جہاں مشرف نے چیف کی چھڑی کیانی کو تھما دی تھی اب انکی مدت بھی پوری ہونے والی ہے۔ نیاآرمی چیف کون ہو گا اس حوالہ سے ابھی وزیراعظم کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں۔ فرینک والٹر مسروی پاکستان کے پہلے آرمی چیف تھے جو اگست 1947ء سے فروری 1948ء تک پاک آرمی کے سربراہ رہے۔

انکے بعد جنرل ڈوگلس ڈیو د گریسی فروری 1948ء سے اپریل 1951ء تک آرمی چیف کے عہدے پر رہے۔ انکے بعد پاکستان کے پہلے آرمی چیف فیلڈ مارشل محمد ایوب خان بنے جو جنوری 1951ء سے اکتوبر 1958ء تک آرمی کے اہم ترین اور سینئر ترین عہدے پرفائز رہے۔ جنرل محمد موسی نے پاک آرمی کی کمانڈ اکتوبر 1958ء سے سنبھالی اور ستمبر 1966ء میں انکے عہدے کی میعاد ختم ہوگئی۔ جنرل محمد یحییٰ خان ستمبر 1966ء سے دسمبر 1971ء تک آرمی چیف کے عہدے پر رہے۔ جنرل گل حسن دسمبر 1971ء سے جنوری 1972ء تک قائم مقام جبکہ جنوری 1972ء سے مارچ 1972ء تک مکمل آرمی چیف رہے۔ مارچ 1972ء سے مارچ 1976ء تک جنرل ٹکا خان آرمی چیف کے عہدے پر فائز رہے۔ جنرل محمد ضیا الحق مارچ 1976ء سے اگست 1988ء تک آرمی چیف رہے ان کے بعد جنرل اسلم بیگ نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا اور انکے عہدے کی میعاد اگست 1988ء سے اگست 1991ء تک ہے۔ جنرل آصف نواز جنجوعہ اگست 1991ء سے جنوری 1993ء رہے، جنرل عبدالوحید جنوری 1993ء سے جنوری 1996ء تک آرمی چیف رہے۔ انکے بعد جنرل جہانگیر کرامت جنوری 1996ء سے 7 اکتوبر 1998ء تک آرمی چیف کے عہدے پر فائز رہے۔ اسکے بعد جنرل پرویز مشرف نے یہ عہدہ سنبھالا۔ وہ اکتوبر 1998ء سے نومبر 2007ء تک ملک کے آرمی چیف رہے جس کے بعد جنرل اشفاق پرویز کیانی آرمی چیف بنے جو 28 نومبر کو ریٹائر ہوجائینگے۔آرمی چیف کی کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب 29 نومبر کو جنرل ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوگی۔ سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل محمد ہارون اسلم اس وقت چیف آف لاجسٹک کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔

General Raheel Sharif

General Raheel Sharif

2009 میں سوات آپریشن کے وقت وہ جی او سی سپیشل سروسز گروپ تھے۔ ان کی مدت ملازمت 9 اپریل 2014 تک ہے۔ دوسرے نمبر پر چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود ہیں۔ وہ لاہور میں کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ بھی 9 اپریل 2014 تک فوج کا حصہ رہیں گے۔ سینیارٹی میں تیسرے نمبر پر انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن لیفٹیننٹ جنرل راحیل شریف ہیں۔ وہ نشان حیدر پانے والے میجر شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں اور گوجرانوالہ کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔ کور کمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کا سنیارٹی میں چوتھا نمبر ہے۔ طارق خان آئی جی ایف سی بھی رہ
چکے ہیں۔ وہ باجوڑ، مہمند، دیر، سوات، بونیر اور جنوبی وزیرستان کے آپریشنز کی نگرانی کر چکے ہیں۔ آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد ظہیر الاسلام پانچویں نمبر پر ہیں۔ وہ کراچی کے کور کمانڈر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کی مدت ملازمت یکم اکتوبر 2014 تک ہے۔ آرمی چیف کے تقرر کے لیے سیکریٹری دفاع تین چار سینئر ترین جرنیلوں کے نام وزیر اعظم کو بھجواتے ہیں۔ آرمی چیف کا انتخاب وزیر اعظم کی صوابدید ہے۔ وہ مزید نام بھی طلب کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم منتخب نام حتمی منظوری کے لیے صدر کو بھیجتے ہیں۔

فوج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے صدر نئے آرمی چیف کو تعینات کرتے ہیں۔ آرمی چیف کے بارے میں گزشتہ ماہ متضاد خبریں چل رہی تھیں اسوقت اشفاق پرویز کیانی نے اپنے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہورہی ہے اور میں29 نومبر کو ریٹائر ہوجاوں گا۔ میرے خیال میں ادارے، روایات اور شخصیات سے زیادہ اہم ہیں، آئین اور عوام کی رائے نے جڑیں پکڑ لی ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج ملک میں جمہوریت کی مکمل حمایت کرسکتی ہے۔ مدت ملازمت پوری ہونے پر آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے نیول ہیڈکوارٹر کا الوداعی دورہ کیا جہاں نیول چیف ایڈمرل آصف سندھیلہ نے ان کا استقبال کیا۔

نیول ہیڈ کوارٹر پہنچنے پر پاک بحریہ کے چاک و چوبند دستے نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو گارڈ آف آنر پیش کیا جس کے بعد انہوں نے پاک بحریہ کے افسران اورجوانوں سے ملاقاتیں کیں، سربراہ پاک بحریہ آصف سندھیلہ سے الوداعی ملاقات کے دوران دونوں عسکری قائدین نے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر آصف سندھیلا نے آرمی چیف کی فوجی خدمات کو بھرپور انداز میں سراہا۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے شمالی اور جنوبی وزیرستان کا بھی الوداعی فضائی دورہ کیا اور 774 کلو میٹر طویل تجارتی راستے کا فضائی جائزہ لیااور 5 سو کلومیٹر طویل سڑک کی تیز رفتاری سے تکمیل پر ایف ڈبلیو او اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ جنرل کیانی نے جوانوں کو ہدایت بھی کی کہ کام کے معیار کا خاص خیال رکھتے ہوئے باقی شاہراہ کی تکمیل بھی جلد از جلد مکمل کی جائے۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472