نیکیوں کے مہینے کا آخری عشرہ

Ramadan

Ramadan

اللہ تعالیٰ نے ماہ رمضان کو بڑی بڑی خصوصیات سے متصف فرمایا، اس ماہ کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ماہ مبارک میں اعمال صالحہ کے اجر کو بڑھا چڑھا کر دیتے ہیں، اس ماہ میں بغیر حساب کے نیکیاں عطا فرماتے ہیں، لہذا اس ماہ کے جملہ اعمال ِخیر اور ان کے ثواب سے برادران اسلام کو مطلع کرنے کے لیے ذیل میں ہم نے حدیث نبوی کی روشنی میں تفصیلات بیان کی ہیں:

1۔ ایمان واحتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھنا: ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ ”جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کی راتوں میں عبادت کی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔

2۔ روزے داروں کو افطار کرانا۔ ”جس نے ایک روزے دار کو افطار کرایا، اس کے لیے اسی کے برابر اجر ہے، اور روزے دار کے اجر میں کچھ کمی نہیں کی جاتی ہے۔

3۔ کثرت تلاوت قرآن: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔ روزہ اور قرآن قیامت کے روز بندے کی سفارش کریں گے، روزہ کہے گا: اے میرے رب! میں نے اسے دن میں کھانے اور خواہش سے روکے رکھا، لہٰذا اس کے حق میں میری سفارش قبول کرو، اور قرآن کہے گا: میں نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا لہٰذا اس کے حق میں میری سفارش قبول کرو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ ان دونوں کی سفارش کو قبول کریں گے۔

4۔ عشرہ اخیر میں خوب عبادت کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوجاتا توآپ کمر کس لیتے، اور راتوں کو جاگتے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بیدار فرماتے۔

Hazrat Muhammad PBUH

Hazrat Muhammad PBUH

5 شب قدر کی تلاش۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ ”رمضان کے اخیر عشرے کی وتر راتوں میں شب قدر کو تلاش کرو۔ رمضان میں عمرہ کرنا۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :۔ ”رمضان میں ایک عمرہ کرنا ایک حج کے برابر ہے۔ (یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمایا: ) میرے ساتھ ایک حج کرنے کے برابر ہے۔

6۔ اعتکاف: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول آپ کے وصال تک رہا۔” ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس روز اعتکاف کرتے تھے، لیکن جس برس آپ کی وفات ہوئی آپ نے اس رمضان میں بیس دن کا اعتکاف فرمایا۔”

7 کثرت سے ذکر واستغفار اور دعاؤں کا کرنا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”رمضان کی ہر رات اور دن میں مسلمان کی دعا قبول کی جاتی ہے۔”

8۔ناواقف لوگوں کو درگزر کرنا۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جب تم میں سے کسی کو روزہ ہو، تو اسے چاہیئے کہ فحش گوئی وبدکلام اور سوقیانہ زبان درازی نہ کرے اور اگر کوئی دوسرا شخص اس سے گالی گلوج اور لڑائی جھگڑا کرنا بھی چاہے تو وہ اسے کہہ دے کہ بھئ می تو روزے سے ہوں۔” ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے: ”جو روزہ دار روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے اور اس پر عمل کرنے سے باز نہیں رہتا، اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے (اور بھوکا پیاسا مرنے) کی کوئی ضرورت نہیں۔

9۔ صدقہ وخیرات کثرت سے کرنا: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مبارک مہینے میں لوگوں میں سب سے زیادہ خیرات کرنے والے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جب آپ جبریل سے ملاقات کرتے تھے تو بہت زیادہ خیرات کرنے والے ہوتے تھے، آپ جبریل کے ساتھ قرآن کا دور فرماتے، اور جبریل ہر رات آپ سے ملاقات کرتے اور آپ سے قرآن سنتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جبریل سے ملاقات کے دنوں میں تیز ہواؤں سے زیادہ خیر ات کرنے والے تھے۔

Quran

Quran

رمضان المبارک کے ماہ سعید میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معمولات عبادت و ریاضت میں عام دنوں کی نسبت کافی اضافہ ہو جاتا۔ اس مہینے میں اللہ تعالی کی خشیت اور محبت اپنے عروج پر ہوتی۔ اسی شوق اور محبت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راتوں کے قیام کو بھی بڑھا دیتے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معمولات رمضان پر عمل ہمارے لئے باعث رحمت و نجات ہے۔ انہی معمولات کی روشنی میں ہم اس مہینے کی برکتوں اور سعادتوں سے بہرہ یاب ہو سکتے ہیں۔

تحریر: امیر دعوت الحق الحاج سید پیرولی اللہ شاہ بخاری