اسلام آ باد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریونیو شارٹ فال کے باعث 250 سے زائد اشیائے تعیش پر 10فیصد تک اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ، انتظامی و ٹیکس اقدامات کے ذریعے 60 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکھٹا کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
اس ضمن میں ایف بی آرکے سینئر افسر نے گزشتہ روز ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں اس حکمت عملی سے آگاہ کردیا گیا ہے جس کے تحت ڈھائی سو سے زائد اشیائے تعیش پر10فیصد تک اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اشیا پر اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے ان میں سے بہت سی اشیا پر بجٹ میں5فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے تاہم اضافی ریگولیٹری عائد کرنے سے مقامی صنعت کو تحفظ ملنے کے ساتھ ساتھ 20ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو بھی حاصل ہونے کی توقع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال میں کمی کے لیے رواں ششماہی کے دوران انتظامی اقدامات اور موثر انفورسمنٹ کے ذریعے 40 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکھٹا کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس حوالے سے دستیاب دستاویز کے مطابق ڈائریکٹریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس (بی ٹی بی) کی جانب سے انتظامی اقدامات کے ذریعے رواں ششماہی (جنوری تا جون2015) کے دوران 40 سے50 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکھٹا کرنے کے لیے 3 نکات پر مبنی حکمت عملی مرتب کرکے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجوائی گئی ہے۔
جس میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں واضح شارٹ فال ہورہا ہے اور اگر تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان جاری رہا تو ریونیو شارٹ فال مزید بڑھ جائے گا اور صورتحال ابدتر ہو جائے گی لہٰذا صورتحال کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران 35 سے40 ارب روپے کا اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے فوری طور پر متبادل انتظام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل براڈننگ آف ٹیکس بیس نے 3نکات پر مشتمل انتظامی اقدامات تجویز کیے ہیں۔
جن پر مناسب اور موثرعملدرآمد کی صورت میں 40 سے 50 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکھٹا کیا جاسکتا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ ٹیکس دہندگان کی گراس انڈر رپورٹنگ کے کیسوں سے کم از کم 20 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا، اس کے علاوہ ملک میں آڈٹ اور آڈٹ کیسوں میں اسیسمنٹ کے معیار کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس سے 15ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کیا جاسکتا ہے، اسی طرح براڈننگ آف ٹیکس بیس کے کیسوں کی موثر و مناسب مانیٹرنگ کے ذریعے بھی 10 سے 15 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکھٹا کیا جاسکتا ہے۔