امریکا : ڈیجیٹل دنیا کی طاقتور ترین کمپنی گوگل پر الزام ہے کہ اس نے خواتین اور ایشائی ممالک سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو کم تنخواہیں ادا کیں اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک برتا۔
امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ کی طرف سے گوگل کے خلاف ان شکایات کی انکوائری لگ بھگ چار سال سے جاری تھی۔ کمپنی نے پہلے ان الزامات کو یکسر بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا اور اپنے انتظامی معاملات کا بھرپور دفاع کیا۔ لیکن بعد میں اس نے متاثرین کو بھاری معاوضے دے کر اس معاملے کو رفع دفع کرنے میں اپنی بہتری جانی۔
اس فیصلے کے مطابق گوگل کو نسلی اور صنفی امتیاز برتنے پر اپنے ان ملازمین کو کل 3.8 ملین ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔
امریکی لیبر ڈپارٹمنٹ کی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ گوگل نے سن 2014 سے 2017ء تک اپنی خواتین انجینئرز کو مردوں کے مقابلے میں کم تنخواہیں ادا کیں۔
چھان بین سے یہ بھی پتہ لگا کہ گوگل نے سافٹ ویئر انجینئرز کی اسامیوں کے لیے خواتین اور ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے ساتھ امتیاز برتا۔
گوگل کی طرف سے ادا کی جانے والی رقم میں سے 1.35 ملین ڈالر تعصب کا نشانہ بننے والی 2565 خواتین انجینئرز کو دیے جائیں گے۔ اسی طرح مزید 1.23 ملین ڈالر 1700 سے زائد خواتین اور ایشیائی نسل کے ان افراد کو ادا کیے جائیں گے جن کے ساتھ کمپنی نے انجینئروں کی اسامیاں بھرنے میں امتیاز برتا۔
ایک بیان میں گوگل نے اب بھی کوئی غلط کام کرنے سے انکار کیا ہے۔ اپنے بیان میں کمپنی نے کہا ”ہم سمجھتے ہیں کہ سب کو اپنے کام کے حساب سے تنخواہ ملنی چاہیے، ناکہ اس بنیاد پر کہ وہ کون ہیں۔‘‘
امریکا میں گوگول کا دفتر کمپنی نے مزید کہا کہ ہم اسامیاں پُر کرنے کے طریقہ کار کو حتی الامکان شفاف اور تعصب سے پاک رکھنے کے لیے اس پر بڑا پیسہ لگاتے ہیں۔ گوگل کی ترجمان نے کہا کمپنی نے اپنے اندرونی تحقیق سے یہ جائزہ لیا کہ کہاں کہاں تفریق ہے جس کے بعد الزامات کا تصفیہ کردیا گیا۔
ایک وقت تھا جب گوگل کو دنیا کی ایک جدید مثالی آئی ٹی کمپنی کے طور پر دیکھا جاتا تھا، جہاں تنخواہیں بہت اچھی تھیں اور ملازمین کا بھرپور خیال رکھا جاتا تھا۔
لیکن حالیہ برسوں میں گوگل کے انتظامی معاملات تنقید کی زد میں آئے ہیں۔ ملازمین کو شکایت ہے کہ کمپنی نے الٹے سیدھے فیصلے کیے اور اہم عہدوں پر کام کرنے والے بعض سینیئر مرد حکام کو جنسی ہراسگی کے اسکینڈلز کے باوجود بھاری رقوم دے کر روانہ کر دیا۔
دسمبر میں گوگل کے ہزاروں ملازمین نے اپنی ایک ریسرچر ساتھی کی برخاستگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق ٹِمنِٹ گیبرو نامی ریسرچر نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) پر ایک تحقیقاتی مضمون لکھا تھا جو مبینہ طور پر گوگل کی انتظامیہ کو ناگوار گذرا تھا۔ کمپنی میں ملازمین کی بے چینی بظاہر اتنی بڑھ چکی ہے کہ پچھلے ماہ گوگل کے سینکڑوں ملازمین نے پہلی بار لیبر یونین کی بنیاد بھی ڈال دی۔