حکمران عدلیہ گٹھ جوڑنے پاکستان میں ظلم کا نظام قائم کر رکھا ہے: مسلم بھٹو

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) پاکستان میں حکمران و عدلیہ گٹھ جوڑ نے معاشرے کو جبر واستحصال کا وہ معاشرہ بنادیا جس کی وجہ سے آج ملک دہشتگردی ‘ تعصبات ‘ طبقاتی تضادات اور قوم ظلم و نانصافی کا شکار ہے اور حکمران و منصفین اس نظام کے تحفظ کیلئے مشرف کو غدار قرار دیکر بیرونی سازش کے مطابق فوج کو اپنا غلام و تابع فرمان بنانا چاہتے ہیں اسی لئے غیر آئینی طور پر پی سی او سے متاثرہ مشرف بغض رکھنے والے ججزپر مشتمل خصوصی عدالت بناکر مشرف سے تحفظ کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔

آل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے جنرل سیکریٹری مسلم بھٹونے انفارمیشن سیکریٹری طاہر حسین سید ‘کراچی ڈویژن کے صدر محمد افضال غازی ‘ کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری سعید النبی خان ‘ رہنما محمدبخش لاشاری ‘ ایڈوکیٹ منظور بھٹہ ‘ سید وصی الدین سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدانوں کی حماقت سے جب کسی بھی سربراہ افواج پاکستان کو آمریت پر مجبور ہونا پڑا تو چیف جسٹس اور عدلیہ نے اس کے آمرانہ اقدامات کو تحفظ دیا مگر نہ تو افتخار محمد چوہدری سمیت آمریت کو تحفظ فراہم کرنے والے کسی چیف جسٹس اور اس کے معاونین کیخلاف کاروائی کی گئی نہ کسی حکمران کے احمقانہ اقدامات کے باعث آمریت آنے کے بعد اسے غدار قرا دیا گیا مگر محافظ پاکستان اور عوام کے مسیحا مشرف کو غدار قرار دینے کی سازش ہورہی ہے مگر پاکستان بھر میں اس حکومتی رویئے کیخلاف عوامی احتجاج نے ثابت کردیا ہے کہ عوام مشرف اور آل پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ ہیں مطالبہ کر رہے ہیں کہ مشرف کے ساتھ ظلم و ناانصافی کو بند کیا جائے اور سب سے زیادہ کرپشن کے شکار ”انصاف” کے شعبے کو پاک و مطہر کرنے کیلئے چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت تمام ججوں کو بھی احتساب کے دائرے میں لایا جائے۔

اس موقع پر اے پی ایم رہنماؤں نے کہا کہ آل پاکستان مسلم لیگ اپنے قائد ‘پاکستان اور مسلح افواج کیخلاف کسی بھی بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی نہ انتقام پرست استحصالی ٹولے کو ان کا شکار کرنے دے گی او ر نہ ہی اب پاکستان میں ظلم و جبر کا ظالمانہ نظام چل پائے گا کیونکہ آج قوم مطالبہ کررہی ہے کہ مشرف کے خلاف انتقامی کاروائی بند کی جائے ‘فوج کو غلام بنانے کی ضد چھوڑ دی جائے اورحکمران و منصف گٹھ جوڑ ختم کرکے حقیقی طور پرمنصفانہ معاشرہ قائم کیا جائے وگرنہ اللہ کے عذاب سے پہلے اس ملک میں انقلاب آئے گا جسے روکنے کیلئے ریاستی قوت یا عدالتی طاقت کا سہارا لیا گیا تو پھر یہ انقلاب خونی بھی ثابت ہو سکتا ہے۔