اسلام آباد (جیوڈیسک) پٹرولیم، بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ گردشی قرضوں کا مسئلہ ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداواری لاگت اور قیمت فروخت میں فرق ختم کئے بغیر سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ مستقل طور پر حل نہیں کیا جا سکتا۔
حکومت نیگردشی قرضے کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا اعلان کیا اور مختلف اداروں کو 480 ارب روپے کی خطیر رقم ادا کر دی گئی۔ تاہم لوڈشینڈنگ کی شدت میں کوئی کمی نہ آئی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق گردشی قرضہ ایک بار پھر 80 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر بجلی کے شعبے میں نقصان برداشت کر رہی ہے۔ بعض ماہرین کے نزدیک تیل کے بجائے پانی اور کوئلے سے زیادہ بجلی پیدا کرنا ہوگی۔ حکومت کا دعوی ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم، داسو ڈیم، چشمہ نیوکلیئر اور نندی پور پاور سمیت دیگر منصوبوں کی تکمیل سے آئندہ چند سال میں توانائی کا بحران مستقل بنیاد پر ختم کرنے میں مدد ملے گی۔