اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اداروں سے زمین کی ملکیت کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں زمینوں پر قبضے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس میں کہا قومی مفادات کو کسی کا پاس نہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ سمندر میں مٹی ڈال کر کے پی ٹی ہائوسنگ سکیم شروع کردی گئی جب مٹی ڈال دی تو حکومت سندھ آگئی کہ زمین ہماری ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریونیو کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کہا کیا ہوا جس پر ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ تمام ریکارڈ کمپیوٹرائز کر دیا گیا ہے جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ سارا ٹیمپر ریکارڈ کمپوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔
جتنا بے ایمانی کا ریکارڈ تھا سب کمپیوٹر پر ڈال دیا۔ 1985 کے مائیکرو فلمنگ اصل ریکارڈ سے میچ نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی اور تمام اداروں کو کل رپورٹ پیش کرنے کا حکم کردیا کہ کس ادارے کے پاس کتنی زمین ہے۔
عدالت نے چیف سیکرٹری سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی تقرری کا نوٹی فیکیشن پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔