کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سرکاری اداروں کو جنس پرست ملازمین سے پاک کیا جائے کیونکہ خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے سرکاری ملازمین نہ صرف سرکاری اداروں کا ماحول خراب کررہے ہیں بلکہ حکومت پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے کے ساتھ صنفی مساوات کیلئے بھی خطرہ ہیں ۔ یہ بات امریکی ریاست لاس اینجلس میں پاکستانی کونسلیٹ آفس میں ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والی دانیال اکبر نے فارن میڈیا سے گفتگو میں صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان سے خواتین سرکاری ملازمین کو جنسی و معاشی تحفظ اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ میں لاس اینجلس پاکستانی کونسلیٹ آفس میں ڈیولپمنٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہوں۔
مگر ڈپٹی کونسل جنرل ملک قمر عباس کھوکھر اپنی شہوانی خواہشات کی تسکین کیلئے مجھے جنسی طور پر ہراساں کررہے ہیں جس کی وجہ سے میں استعفیٰ پر مجبور ہوگئی ہوں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل بھی ڈپٹی کونسل جنرل ملک قمر عباس کھوکھر کی غیر اخلاقی حرکات سے تنگ آکر میں نے استعفےٰ دیکر ان کیخلاف وزارت خارجہ میں درخواست دی تھی مگر منسٹری آف فارن افیئرز کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک قمر عباس کھوکھر کیخلاف تادیبی کاروائی کے ذریعے انصاف فراہم کرنے کی بجائے محض مجھے میرے عہدے پر ہی بحال کرنے پر کتفا کیاجو ملک قمر عباس کھوکھر کے حوصلے کو مہمیز دینے کا بنا اور انہوں نے میرے ساتھ پہلے سے زیادہ نارواو معاندانہ سلوک کرنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے میں اپنی عزت ونسوانیت کے تحفظ کیلئے ایکبار پھر استعفیٰ پر مجبور ہوئی۔
دانیال اکبر نے بتایا کہ میں نے استعفیٰ کے ہمراہ ایک بار پھر ڈپٹی کونسل جنرل ملک قمر عباس کھوکھر کیخلاف منسٹری آف فارن افیئرز میںمعاندانہ رویئے اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کی درخواست دی ہے۔ انہوں نے صدر ‘ وزیراعظم اور منسٹری آف فارن افیئرز آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ملک قمر عباس کھوکھر کیخلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور انہیں ان کے عہدے سے ہٹایا جائے کیونکہ پاکستان کونسلیٹ میں خواتین ملازمین کو شہوت و عشرت کا ذریعہ سمجھنے والے ملک قمر عباس کھوکھر جیسے اوباش و عیاش فطرت انسان کی موجودگی ایل اے میں پاکستانی کمیونٹی کیلئے پریشانی و پشیمانی اور پاکستان کی بدنامی کے ساتھ قومی مفادات کیلئے خطرناک بھی ہے جبکہ مجھے انصاف فراہم کرتے ہوئے جنسی ‘ جسمانی اور معاشی تحفظ بھی فراہم کیا جائے۔