اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں نیب نے وزیر پٹرولیم، سابقہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا، سرکاری اداروں و نجی انرجی کمپنی کے سابقہ سربراہان کے خلاف نیب کی کارروائی شروع کردی۔ قومی احتساب بیوروکراچی کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ میں جن افراد کو ای ٹی پی ایل کو ایل این جی ٹرمینل کا کنٹریکٹ پسند کی بنیاد پر دینے اور شفافیت کو قائم نہ رکھنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، نیب نے اب تک جمع کردہ ریکارڈ کی بنیاد پر وفاقی وزیر پیٹرولیم ، سابق سیکریٹری، آئی ایس جی ایس کے منیجنگ ڈائریکٹر، اینگرو پرائیویٹ لمیٹڈ کے سابق سی ای او، اور ایس ایس جی سی کے دو سابق منیجنگ ڈائریکٹرز کو ممکنہ ملزم قرار دیا ہے۔
نیب رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ مذکورہ بالا افراد ایل این جی ٹرمینل اور ایل ایس اے (ایل این جی سروسز ایگریمنٹ)کا متنازع کنٹریکٹ دینے میں فعال طور ملوث پائے گئے، اس ٹھیکے کے نتیجہ میں قومی خزانے کو پندرہ برس میں 200ارب روپے سے زیادہ کے ممکنہ نقصان کا بھی انکشاف کیا گیا، ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وزیر پٹرولیم نے ای ٹی پی ایل کو ٹینڈر ایوارڈ کرنے میں سرگرم کردار ادا کیا اور ٹینڈر، ایس این جی پی ایل یا ایس ایس جی سی کی بجائے انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کے ذریعہ دینے میں بھی ان کے فعال کردار کی نشاندہی ہوئی۔
نیب عبوری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق سیکریٹری پٹرولیم ،آئی ایس جی ایس کے ایم ڈی، اینگرو پرائیویٹ لمیٹڈ کے سابق سی ای او اور ایس ایس جی سی کے دو سابق منیجنگ ڈائریکٹرز کے کردار ثابت ہوگئے ہیں، نیب کراچی نے ان شخصیات سے تفصیلی تفتیش کی اجازت مانگی ہے اور متنازع سودے کی باقاعدہ تحقیقات کیلئے چیئرمین نیب سے منظوری طلب کی ہے۔