اسلام آباد (جیوڈیسک) پناما کیس کے ہنگامے میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ جے آئی ٹی نے سرکاری اداروں پر ریکارڈ میں ٹیمپرنگ اور تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات عائد کر دیے ہیں، جس کے بعد سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا ہے۔ ادھر جے آئی ٹی نے حسین نواز کی تصویر لیک کرنے کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جے آئی ٹی نے الزام لگایا ہے کہ متعلقہ اداروں میں ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی جا رہی ہے۔ ٹیم کو اداروں سے ریکارڈ لینے بھی مشکلات ہیں۔
کام میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو جے آئی ٹی دو ماہ کی مقررہ مدت میں کام کیسے پورا کرے گی؟ اٹارنی جنرل الزامات اور شکایات کا جواب دیں۔
وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا جے آئی ٹی نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ تصویر کس نے لیک کی اور اسے کیا سزا دی گئی۔ اٹارنی جنرل چاہیں تو رپورٹ پبلک کر دیں۔ دونوں معاملات کی مزید سماعت بدھ کو ہو گی۔