اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے اسلام آبادمیں لگائے گئے عدلیہ مخالف بینرز سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے، رپورٹ سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی سے 28 مئی کوطلب کی گئی ہے۔ جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ قوم کا ادارہ ہے، تضحیک آمیز بینرز کس نے لگائے ہیں؟، کسی بھی صورت عدلیہ کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ عدلیہ کے بارے میں توہین آمیز بینرز سے متعلق سماعت 28 مئی کو ہو گی، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی، بینرز سے متعلق رپورٹ 24 گھنٹوں میں جمع کرائیں گے۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ آج بے ضرر پوسٹر لگے ہیں کل ریڈ زون میں داخل ہو کر نقصان پہنچانے والا عمل بھی کیا جا سکتا ہے، سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی آئی بی یقینی بنائیں کہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں، اگر گمنام لوگ ریڈ زون میں حرکت کرسکتے ہیں تو ملک کس حد تک غیر محفوظ ہو گا،ان کا کہنا تھا کہ شہر میں لوگ بینرز لگاجاتے ہیں اور حکومت کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ بینرز کس نے لگائے؟انہوں نے کہا کہ شْکر ہے فرشتوں نے صرف بینرز لگائے ہیں کوئی بم وغیرہ نہیں رکھ گئے۔