کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے درمیان ہفتہ کو ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔
ذرائع نے بتایا کہ دوران اجلاس وفاقی وزیرخزانہ اپٹما کے نمائندوں پر 7 اگست کی ہڑتال کی کال واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے لیکن اپٹما کے نمائندوں نے ہڑتال کی کال کی واپسی کو بنیادی مسائل فوری حل کرانے سے مشروط کرتے ہوئے ان پر واضح کیا کہ ہڑتال کی کال کا فیصلہ کسی فرد واحد کا فیصلہ نہیں بلکہ اپٹما کی جنرل باڈی کا فیصلہ ہے جو وزارت پانی وبجلی، تجارت، ایف بی آر و دیگر متعلقہ اداروں کی پالیسیوں اور رویوں سے مایوس ہوکراپنی ملیں بند کرکے صنعتوں میں تالا بندی کے لیے بضد ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ دوران اجلاس اپٹما کے سینٹرل چیئرمین ایس ایم تنویر نے پاکستان اور خطے کے حریف ممالک میں پاور سمیت دیگر یوٹیلٹی ٹیرف کے نمایاں فرق، عالمی مارکیٹوں میں مسابقت میں درپیش مشکلات کے علاوہ بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ، بھارتی یارن کی وسیع پیمانے پر درآمدات سے مقامی صنعتوں کو درپیش مشکلات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد وفاقی وزیرخزانہ نے اپٹما کے چیئرمین کی بریفنگ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوری طور پر شعبہ جاتی بنیادوں پر4 مختلف نوعیت کی کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں۔
لہٰذا اپٹما فوری طور پر ہڑتال کی کال واپس لے لیکن اس پر چیئرمین اپٹما ودیگر اراکین نے اعتراض کرتے ہوئے وزیرخزانہ پر واضح کیا کہ پاکستان میں روایت ہے کہ معاملات کو طول دینے کے لیے سرکاری سطح کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں جس پر وزیرخزانہ نے وضاحت کی کہ وہ ایسی کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں جو اگست2015 کے دوران ہی تمام مشکلات کا جائزہ لینے کے بعد انہیں حل کرنے کی سفارشات پیش کریں گی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوران فوری طور پر ٹھوس فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے نمائندے مضطرب رہے اور انہوں نے 7 اگست کو بہرصورت ملک گیر ہڑتال کرنے کے فیصلے پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔