تحریر : روہیل اکبر مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے آپ کو بچانے کے لیے بہت تیزی سے فیصلے کر رہی ہے اور پچھلے گذرنے والے چند دنوں میں حکومت کی طرف سے تین کام ایسے کیے گئے ہیں کہ اب سیاستدانوں سمیت عام لوگوں کی توجہ بھی حکومتی خامیوں سے ہٹ جائیگی۔ مسلم لیگ ن نے اپنا تیسرا کام گذشتہ روز قومی اسمبلی کے باہر گالی گلوچ کے آغاز سے شروع کیا جو میڈیا پر ایک ایشو بنتا جا رہا ہے اور ہر کسی کی توجہ اب اسی طرف مبذول ہو چکی ہے اگر پاکستان تحریک انصاف نے اس ایشو پر سے توجہ ہٹا لی تو یہ انکی بڑی کامیابی ہوگی جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے جو سلسلہ شروع ہوا وہ نہایت ہی گھٹیا اور بزدلانہ حرکت تھی جاوید لطیف نے تو مراد سعید کی بہنوں کے حوالہ سے تو بہت بڑی بات کہہ دی اس سے بلکل چھوٹی چھوٹی باتوں پر غیرت کے نام پر قتل معمولی بات ہے اور اس حوالہ سے پاکستان تحریک انصاف بھی خاموش نہیں بیٹھے گی ان گذرے دو دنوں میں حیرت کی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے سوائے چند ایک افراد کی طرف سے جاوید لطیف کی مذمت کی گئی ہے جبکہ انکے باقی کے لیڈر اس پر کوئی شرمندگی نہیں دکھا رہے بلکہ اس ایشو کو مزید ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں انہیں یہ بات ذہن نشین رکھ لینی چاہیے کہ وہ جس بارود کے ڈھیر پر بیٹھ کر چنگاریاں اڑانے کی کوشش کررہے وہ پھٹا تو پھر محفوظ کوئی بھی نہیں رہے گا ہمارے سیاستدان بلخصوص لیڈران سب شیشے کے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
آج اگر کسی کی ماں یا بہن پر بہتان تراشی کی جاسکتی ہے تو کل کو کوئی اور بھی اس کی زد میں آسکتا ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ میاں صاحب اس معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر اسکا کوئی حل نکالیں تاکہ مراد سعید سمیت جن لوگوں کو ٹھیس پہنچی ہے ان کے جذبات ٹھنڈے پڑ سکیں اگر حکومت نے غلیظ زبان استعمال کرنے والے شخص کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہ کی یا یہ معاملہ بھی کمیٹی کمیٹی کھیلا گیا تو پھر یہ بات سچ ثابت ہو جائے گی جو جناب اوریا مقبول جان صاحب نے فرمائی تھی کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کھیل کھیلا گیا تاکہ عوام کا ذہن کسی اور طرف سے ہٹا کر کسی اور طرف لگایا جائے ۔اب آتے ہیں ہم حکومت کے دوسرے بڑے کام کی طرف گذشتہ روز ہی وزیراعظم میاں نواز شریف نے سندھ کا دورہ کیا اور وہاں پر ایک بڑا جلسہ کر کے سندھ کے حکمرانوں کو ایک پیغام بھی دیا ہے ایک پیغام اس سے پہلے بھی دیا جاچکا ہے۔
اس کا بعد میں ذکر کرونگا پہلے ٹھٹھہ کے جلسہ کے حوالہ سے بتاتا چلوں کہ پانامہ لیکس کے فیصلے سے قبل اور اقتدار کی آئینی مدت کے خاتمے کے عین نزدیک وزیراعظم میاں نواز شریف کا سندھ میں جلسہ عام اور سندھ کی تعمیر نو کا عزم سیاسی بیان کے سوا کچھ بھی نہیں جس کا مقصد محض سندھ کے عوام کو بے وقوف بناکر آئندہ انتخابات میں ان سے ووٹ حاصل کرکے دوبارہ اقتدار کی راہ ہموار کرنا اور پانامہ کیس کا فیصلہ انصاف و آئین کے مطابق احتساب و ناہلیت کی صورت آنے پر سندھ کے عوام کو اس فیصلے کیخلاف متحرک کر کے مفادات حاصل کرنا ہے اگر وزیراعظم سندھ کی عوام سے مخلص ہوتے تو اقتدار کے ابتائی ایام میں وہ سندھ کے ہر شہر کا دورہ کرتے غربت اور پسماندگی کی دلدل میں دھنسی ہوئی عوام کا ہاتھ پکڑتے انہیں دلاسہ دیتے اور انکے لیے مراعات کااعلان کرتے وفاقی وسائل و ذاتی ترجیحات سے سندھ کی عوام کو مسائل سے نجات دلاکر سندھ کے عوام کی خوشحالی اور سندھ کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے مگر ایسا نہیں ہوا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اختتام اقتدار پر سندھ آکر نوازشریف سندھ کے عوام کو سیاسی و ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اب آتے ہیں حکومت کے پہلے اقدام کی طرف جسکی بدولت مسلم لیگ ن کی حکومت نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو پیغام دیا ہے کہ وہ انکے راستے میں کانٹے نہ بچھائیں بلکہ میثاق جمہوریت پر کاربند رہتے ہوئے انکا ساتھ دیں۔
اگر پیپلز پارٹی نے کسی قسم کی چوں چاں کی تو پھر انکی چابی گھما دی جائیگی وہ کیسے اس پر بات کرنے سے پہلے بتادوں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے آپ کو ہر حال میں نااہل ہونے سے بچانا ہے اور اس کے لیے خوا کچھ بھی کرنا پڑے اب آتے ہیں حکومت کے ان چند دنوں میں ہونے والے تین کاموں میں سے پہلا کام جو بظاہر پانامہ لیکس اور احتساب کے شور میں حکمران جماعت کا سوئٹزرلینڈ سے سوئس بنکوں میں موجود پاکستانی رقوم کے حوالے سے معلومات تک رسائی کا معاہدہ بظاہر انتہائی مفید دکھائی دیتا ہے لیکن اگر اس معاہدے میں حکومتی نیک نیتی شامل ہوتی اور یہ معاہدہ اس وقت کیا جاتا جب حکومت وجود میں آئی تھی تو اقتدار کی پانچ سالہ آئینی مدت میں سوئس بنکوں میں موجود 2سو ارب روپے کی پاکستان واپسی اور ان رقوم کو سوئس بنکوں میں منتقل کرنے والوں کا احتساب ممکن ہوتا مگر حکومت کی آئینی مدت کے خاتمے سے چند ماہ قبل اس معاہدے سے قوم کو کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
ماسوائے اس کے کہ حکمران اس معاہدے کا خوف دلاکر مخالف سیاستدانوں کو پانامہ کیس پر شور مچانے سے روکنے میں کامیابی کے حصول کیلئے استعمال کریں گے پاکستانی سرزمین و قوم کو نچوڑ کر قومی دولت کی بیرون ملک منتقلی کے ذریعے سوئس بنکوں کو قارون کے خزانے میں تبدیل کرنے اور آف شورکمپنیوں کے ذریعے قومی سرمائے کی افادیت سے ملک وقوم کو محروم کرکے سامراجی قوتوں اور ممالک کو فوائد پہنچانے والے دونوں ہی ملک و قوم دشمن ہیں اور ان دونوں کے احتساب کیساتھ دونوں صورتوں میں بیرون ملک منتقل شدہ تمام سرمائے کی وطن واپسی قومی ضرورت ہے جس کی ذمہ داری عدلیہ پر عائد ہوتی ہے اور اگر عدلیہ اس فریضے میں ناکام دکھائی دے تو بیرونی دشمنوں کیساتھ اندرونی دشمنوں سے بھی ملک وقوم کا تحفظ فوج کا فریضہ و ذمہ داری ہے آخر میں شمالی کوریا کی عدالت کا ایک اہم فیصلہ جس میں انہوں نے صدرپارک گین ہائی کو کرپشن کے جرم میں برطرف کردیا صدر پارک پر کرپشن کے کئی سنگین الزامات تھے امید ہے کہ سپریم کورٹ میں وزیراعظم اور انکے خاندان کے متعلق محفوظ ہونے والا فیصلہ بھی جلد پاکستانی تاریخ رقم کریگا۔