اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت کے اختیار میں جو کچھ تھا اتنا عوام کو ریلیف دیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط نہ مانیں تو شرائط مزید کڑی ہو جاتی ہیں، نومبر سے آئی ایم ایف ہمارے درست فیصلوں کی وجہ سے شرائط میں نرمی کرتا آیا ہے، مہنگائی کا ذکر آج پوری دنیا میں ہو رہا ہے، اس وقت دنیا میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال دنیا نے ایک آفت کا سامنا کیا، کورونا کے باعث دنیا ایک دم سے بند ہوئی، کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں بہت نقصان ہوا، دنیا بھر کی معاشی شرح نمو میں کمی ہوئی، اشیا کی طلب میں ایک دم سے کمی آئی، طلب اور رسد کا مسئلہ پاکستان میں بہت کم عرصے کیلئے آیا کیونکہ ہم نے ضروری استعمال کی اشیا کی انڈسٹری سب سے پہلے کھول دی۔ پاکستان کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈیوں سے بہت کم ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک سال میں دنیا میں خام تیل کی قیمتوں میں 85 فیصد جب کہ پاکستان میں 17 فیصد اضافہ ہوا، گیس کی قیمت میں دنیا بھر میں 135 فیصد اضافہ ہوا لیکن پاکستان میں گھریلو طبقے کے لئے گیس کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، عالمی منڈی میں خوردنی تیل میں 48 فیصد اور پاکستان میں 38 فیصد اضافہ ہوا، چینی کی قیمتوں میں دنیا میں 53 فیصد اور پاکستان میں 15 فیصد اضافہ ہوا، عالمی منڈی میں یوریا کی قیمت میں 67 فیصد جبکہ پاکستان میں 28 فیصد اضافہ ہوا، حکومت کے اختیار میں جو کچھ تھا اتنا عوام کو ریلیف دیا گیا، حکومت نے دنیا کی نسبت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کو ریلیف دیا، ایک سال میں پی ڈی ایل اور لیوی کی مد میں عوام کو اربوں کا ریلیف دیا گیا، احساس پروگرام کے ذریعے مستحقین کو 260 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد جب کہ کسٹم ڈیوٹی 10 ہزار فی ٹن سے کم کر کے آدھا کیا جا رہا ہے، ٹیکسز میں کمی سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں 50 روپے لیٹر تک کمی ہو گی، چینی کی فی کلو قیمت 90 روپے کرنے کا ہدف ہے، ٹارگٹڈ سبسڈی کا ایک پروگرام لایا جا رہا ہے، ٹارگٹڈ سبسڈی کے تحت ایک ماہ بعد عوام کو ریلیف ملنا شروع ہو جائے گا ۔ آئندہ سال مارچ سے جون تک اشیا کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔