اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے، حکومت کو اس بات کا انتظار ہے کہ طالبان کارروائیاں بند کرنے کے مطالبے پر کیا جواب دیتے ہیں۔ وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ گیند اب کالعدم تحریک طالبان کے کورٹ میں ہے، ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، آئندہ کا لائحہ عمل طالبان کا جواب آنے کے بعد بنایا جائے گا۔
رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ڈیڈلاک کے باجود مذاکرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے اور نہ ہی آپریشن کا کوئی فیصلہ ہوا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ طالبان شوریٰ کا دعویٰ ہے کہ تمام گروپ ان کے ساتھ ہیں، وہ مہمند ایجنسی اور جنگ بندی کے مطالبے پر مثبت جواب دیں تو بات چیت آگے چل سکتی ہے۔
حکومتی کمیٹی کے ایک اور رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیوں کی بات چیت کا اب کوئی فائدہ نہیں، اب طالبان سے بات کرنی ہو گی، انہوں نے تجویز دی کہ طالبان خیر سگالی کے طور پر سویلین قیدیوں کو رہا کریں۔
دوسری جانب طالبان کی نامزد کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سے ڈیڈ لاک والی صورتحال برقرار ہے، وہ کچھ نہیں کہہ سکتے کہ معاملات کس طرح بہتری کی طرف جائیں گے۔