اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران حکومت نے 13 ارب ڈالر مالیت کے غیرملکی قرضے لیے جب کہ یہ حجم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہے۔
وزارت اقتصادی امور کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا جنوری اس نے 11.8 ارب ڈالرکے قرضے لیے۔ دوسری جانب اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے تحت بلند شرح سود پر 1.3 ارب ڈالر حاصل کیے گئے۔
نئے غیرملکی قرضوں میں سے 82 فیصد بجٹ خسارہ پورا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے کے لیے حاصل کیے گئے۔ یعنی 82 فیصد قرضوں سے کوئی ایسے اثاثے قائم نہیں کیے گئے جو ان قرضوں کی واپسی کا ذریعہ بنتے۔
نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے تحت 1.3 ارب ڈالر 7 فیصد ( ڈالر میں) اور روپے میں 11 فیصد کی بلند شرح سود پر لیے گئے اس کے نتیجے میں رواں مالی سال ، جولائی تا جنوری میں حاصل کردہ بیرونی قرضوں کا مجموعی حجم ریکارڈ 13.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
قرضوں کا یہ حجم گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں حاصل کیے گئے قرضوں سے 5.4 ارب ڈالر ( 70 فیصد ) زائد ہے۔ پاکستان قرض کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے اور حکومت قرض حاصل کرنے کے لیے نت نئے راستے تلاش کررہی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں اکنامک ایگزیکٹیو کونسل کے اجلاس میں پاکستانی شہریوں کے پاس موجود سونے کے عوض بیرونی قرضے لینے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا تھا۔