کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شوکت ترین نے وہی بجٹ تقریر پڑھی جو پیپلزپارٹی کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے پڑھی تھی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 1200ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے باوجود آٹھ سو ارب روپےکی اضافی رقم حاصل کی جاسکی، نئے بجٹ میں 383ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ یہ عوام کے پیٹ کاٹ کر جعلی ہدف پورے کرنا چاہتےہیں، حکومت نمبروں کی ہیرا پھیری سے عوام کو دھوکہ دینا چاہتی ہے ،آج وفاق اس بات پر انحصار کر رہا ہے کہ صوبے کام نہیں کریں گے اور بچت ہوگی۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ ملکی تاریخ کی پہلی حکومت ہے جس کو جھوٹ بولنے میں شرم نہیں، اگلے بجٹ میں کوئی نیا وزیر خزانہ ہوگا،جو نئی باتیں کہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت رہتی تو 2018 سے زیادہ گروتھ ہوتی،مسلم لیگ ن کی اگر حکومت رہتی تو 370ارب روپے جی ڈی پی ہوتی،ن لیگ کے دور میں ساڑھے 7 ارب روپے کا خسارہ 5 سال میں تھا،موجودہ حکومت کا تین سال میں خسارہ 10 ارب سے زیادہ ہے،وزیر خزانہ تقریر میں پچھلی حکومت پر ملبہ ڈالتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تین سال میں موجودہ حکومت نے 15 ہزار ارب سے زائد روپے کا اضافی قرضہ لیا،تین سال میں 50 لاکھ آدمی بے روزگار ہوگئے ہیں،بجٹ کی تجاویز میں کہیں لکھا ہوا کہ روزگار کون مہیا کرے گا؟پانچ سال میں ایک غلط بیانی بتا دیں بس کرپشن کرپشن کی باتیں کرتے ہیں،ایک کرپشن کا اسکینڈل لے آئیں پانچ سال میں ، میں جوابدہ ہوں گا۔