کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حصص کی تجارت پر کیپٹل گینز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسوں کی شرح نہ بڑھانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کیپٹل مارکیٹ میں کیپٹل گینز ٹیکس کی شرح 7.5 فیصد بڑھنے کی افواہیں زیرگردش ہیں لیکن وزیرخزانہ کی جانب سے کراچی اسٹاک ایکس چینج کے بعض سینئر ممبران کو یہ عندیہ دے دیا گیا ہے کہ مالی سال 2014-15 کے وفاقی بجٹ میں کیپٹل گینزسمیت دیگر ٹیکسوں کی شرح نہیں بڑھائی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی اسٹاک ایکس چینج کا نمائندہ وفد رواں ہفتے ہی وفاقی وزیرخزانہ سے ملاقات کرے گا جس میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ سے متعلق کے ایس ای کی مرتب کردہ سفارشات پیش کی جائیں گی۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج کے سابق صدرعارف حبیب نے بات چیت کے دوران اس امر کی تصدیق کی ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ میں حصص کی تجارت پر کیپٹل گینز ٹیکس کی شرح نہ بڑھانے کا واضح عندیہ دے دیا ہے اور وزیرخزانہ کا یہ اقدام کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے مستحسن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومتی پالیسیاں درست سمت پر گامزن ہے جس کے سبب معیشت کی سمت بھی درست ہورہی ہے لیکن فی الوقت حکومت کو الیکٹرک اور گیس بلوں کی ریکوری اور قابل ٹیکس آمدنی کے حامل افراد واداروں سے ٹیکسوں کی وصولیوں جیسے سخت چیلنجز کا سامنا ہے جو اگرچہ مشکل ہیں لیکن ناممکن نہیں، توقع ہے کہ حکومت کی معاشی ٹیم ان چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
عارف حبیب نے بتایا کہ یوبی ایل، اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کی نجکاری کے ذریعے150 ارب روپے کی پیشکشیں موجود ہیں اور مزید سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے کے لیے نجکاری پلان میں وسعت ضروری ہوگئی ہے، نئے وفاقی بجٹ میں حکومت کو پہلے سے باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس اور بجلی وگیس کے بلوں کی ادائیگیاں کرنے والوں پر مزید بوجھ بڑھانے کے بجائے قابل ٹیکس آمدنی کے حامل شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا ہوگا اور لائن لاسز پر قابو پانا ہوگا، اسی طرح حکومت کو صنعت کاری کے فروغ کے لیے نئی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی اور نئی صنعتوں کے لیے بنیادی فرسودگی الاؤنس بھی کم کرنا ہو گا۔
کیونکہ نئی صنعتوں کے لیکویڈٹی کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں، اسی طرح شیئرہولڈرز کوکمپنیوں کی جانب سے حصص کی صورت میں اسپیشل ڈیویڈنڈ پر انکم ٹیکس وصول کرنے کے بجائے اس اسپیشل شیئرز کو فروخت کرنے کی صورت میں انکم ٹیکس وصول کیا جائے کیونکہ شیئرہولڈرز کو اسپیشل ڈیویڈنڈ نقد کی صورت میں فراہم نہیں کیا جاتا۔ عارف حبیب نے یہ بھی تجویز دی کہ میوچل فنڈز کے بونس ایشو پر بھی انکم ٹیکس عائد کرنے کے بجائے اس کی فروخت کے وقت انکم ٹیکس وصول کیا جائے۔