کراچی (اسٹاف رپورٹر) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے وحدت ہاؤس کراچی سے جاری اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اگر حکومت امن کا خاہاں ہیں اور چاہتی ہے کہ خطے میں خوشحالی آئے تو اس کیلئے تکفیری عناصر کے خلاف کاروائی کا با قاعدہ آغاز کرے۔
انہوں نے کہا جو افراد بم دھماکوں،ٹارگیٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں ان کے ساتھ رویے کا انحصار آئین و قانون پر ہونا چاہئے،علامہ احمد اقبال نے صوبہ سندھ کی حساسیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی کوئی خاص موقع آتا ہے تو حکومت کو امن برقرار رکھنے کیلئے آئین کے مختلف دفعات کا استعمال اور ڈبل سواری پر پابندی لگانی پڑتی ہے جسکی وجہ سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ حکومت شہریوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے تکفیری عناصر پر پابندی لگائے اور بہترین حل تو یہ ہوگا کہ حکومت ان کے خلاف کاروائیاں کرے اور ملک و قوم کوان عناصر کے شر سے محفوظ کرے۔انہوں نے ملت جعفریہ پر ڈھائے گئے ظلم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہمارے ملت جعفریہ کے افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہم نے مسلسل جنازیں اٹھائیں مگر تا حال قاتلوں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاتی۔
جبکہ دوسری جانب مختلف واقعات میں ملوث شہداء کے قاتلوں کو اب تک سزائیں نہیں ملی ہیں۔اگر حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہ کی تو یہی عناصر مستقبل میں پھر کسی بے گناہ پر حملہ آور ہونگے۔ ایسا لگتا ہے کہ دہشتگردوں کوکھلی چوٹ دی جارہی ہے اور ان تکفیری عناصر کی آزادی شہر قائد میں رونما ہونے والے حالیہ دہشتگردانہ واقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام میں ٹارگٹ کلنگ و دستی بم حملوں کے واقعات کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے ماذ رپورٹ طلب کرکے عوام کو جھوٹی تسلی نہ دی جائے. شہر میں قیام امن کیلئے موجودہ حکومت اور انتظامیہ کو دہشتگرد عناصر کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔