اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) میاں نواز شریف کی بیماری اور انھیں علاج کیلیے بیرون ملک بھیجنے کے معاملے نے حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات میں پائی جانے والی دراڑوں کو واضح کر دیا ہے۔
اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی کے بعض اقدامات اور پالیسیوں سے نالاں نظر آتی ہیں جس کا اظہار انھوں نے نوازشریف کو بیرون ملک بھجوائے جانے کے موقع پرکھل کر کیا۔ تحریک انصاف کی اتحادی حکومت میں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے، باپ اور بی این پی مینگل بڑی حصے دار ہیں اس کے باجود پی ٹی آئی نواشریف کو ضمانتی بانڈ پر باہر بھیجنے کے معاملے میں اکیلی رہ گئی۔ یہ قیاس آرائیاں بھی شروع ہو گئیں کہ اتحادی حکومت سے راہیں جدا بھی کر سکتے ہیں۔
نوازشریف کی صحت کے معاملے پر حکومتی موقف کی مخالفت کر کے اتحادیوں نے دراصل اپنا غبار نکالا اور یہ اس بات کا اظہار تھا کہ حکومت اہم معاملات پر ان کو ساتھ لے کر نہیں چل رہی۔ اس حوالے سے بڑے اتحادیوں کے تحفظات ایک جیسے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ق لیگ، ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے اور بی این پی مینگل کے رہنماؤں کا موقف ہے کہ ان کی اتحادی کی حیثیت کو نہیں مانا جاتا، اہم امور پر نہ تو مشورہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی فیصلہ سازی میں انہیں اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ مختلف ایشوز پر ان کی رائے کو نظر انداز بھی کیاجاتا ہے۔ فیصلوں کے بارے میں انہیں محض بتایا جاتا ہے جبکہ اپوزیشن کی تنقید ان کو بھی سہنا پڑتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ق لیگ کے اندرونی حلقوں کا خیال ہے کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ گورننس کا ہے اور حکومت اس میں بہتری کیلئے کچھ نہیں کر رہی بلکہ اپنی تمام تر توانائیاں اپوزیشن کے لوگوں کی پکڑدھکڑ میں صرف کر رہی ہے۔