کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ مسلک اہل سنت کا آج تک نہ جنگ و جدل سے تعلق رہا اور نہ کوئی عسکری ونگ رہا ہے۔
مدارس اور مساجد اہل سنت کو پولیس اور انتظامیہ بلا جواز تنگ کر رہی ہے، جو کہ قابل مذمت ہے،حکومت نے ٹارگٹ کلروں اور لسانی دہشت گردوں کو مکمل چھوٹ دی ہوئی ہے، محراب و منبر سے حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت مدارس کے کوائف جمع کرنے کی بجائے غیر ملکی فنڈ غریبوں کے نام پر لے کر کڑوروں کی جائیداد بنانے والی این جی اوز کا آڈٹ کرے، مدارس ِ اسلامیہ سب سے بڑے فلاحی ادارے ہیں جہاں لاکھوں بچوں کو تین وقت کا کھانا ، پہننے کو کپڑا، اور رہنے کو جگہ دی جاتی ہے۔
این جی او کے دہرے معیار اور اسلام دشمن پروپیگینڈے نے شدت پسندی کو پیدا کیا ہے،اہل سنت مدارس اور مساجد پر پولیس کی یلغار ہر گز برداشت نہیں کرینگے، صلاة و سلام پر پابندی کسی صورت قبول نہیں،انتظامیہ ہوش کے ناخن لے، مدارس و مساجد اہل سنت پاکستان میں امن کے قلعے ہیں، پیٹرول کے بحران نے پنجاب کے بعد کراچی کا رخ کرلیا ہے ، حکومت الزام تراشی کے بجائے معاملے کو حل کرے۔
جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام ہونے والے ناموس رسالتۖ مارچ کی تیاریوں کے سلسلے میں کراچی ڈویژن کے ذمہ داران سے ٹیلیوفونک گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان نے مرکزی سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کے بیان نے عالمی سطح پر ان کی متشدد ذہنیت کی وضاحت کردی ہے، ناموس رسالت مارچ انشاء اللہ ہمارے ایمان کی وضاحت ہوگی ،کراچی ڈویژن کے ذمہ داران نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ سے درخواست ہے کہ 25 جنوری کے دن مزار عالم شاہ بخاری علیہ رحمہ سے شروع ہونے والے سے اس مارچ میں بھرپورشرکت کریںاور اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔