حکومت دہشت گردی کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے : شبیر احمد قاضی
Posted on February 24, 2013 By Noman Webmaster کراچی
کراچی ( جی پی آئی)نظام مصطفی پارٹی کے رہنما ،سوشل جسٹس فورم کے مرکزی چیئرمین شبیر احمد قاضی نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردی کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے شہر کے حالات دن بد ن مخدوشیت کی جانب مبذو ل ہورہے ہیں ۔ انہوں نے شہر بھر میں جاری لوٹ مار اور وہشت پر اظہار تشویش کا کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں کہیں بھی قانون نام کی کوئی چیز دکھائی نہیں دے رہی۔
خاص کر ٹریفک جام ہونے سے جو لوٹ مار شروع ہوجاتی ہے یہ اب معمول بن گیا اسے کنٹرول کرنے کی حکمت عملی وضع کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی ٹریفک جام ہوتا ہے تو ٹریفک پولیس کے اہلکار یا تو غائب ہوجاتے ہیں یا پھر ایک طرف کھڑے ہوکر مک مکا کے چکروں میں لگے ہوتے ہیں خاص کر نوجوان طبقے کو پریشان کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں اعلی حکام اس پر بھی توجہ دیں اور انہیں فرائض کی سہی شناسائی کرائیں تو ٹریفک جام ہونے پر کنٹرول ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہر کی کئی مارکیٹوں پر بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان میں مسلسل اضافہ حکومتی حلقوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت شہر کے کاروباری علاقوں کی تباہی ہورہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ شہر کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کھارادر اور اسکے اطراف کے علاقوں میں گزشتہ کئی دن سے کشیدگی سے تاجر برادری کو یومیہ اربوں روپے کا نقصان معیشت کو تباہ کرنے کے مترادف ہے ۔قانون نافذ کرنے والے ادارے ،پولیس اور رینجرز کے اختیارات میں اضافہ کرکے انہیں خصوصی ٹاسک دیا جائے تو قیام امن ممکن ہے۔
انہوں نے مطالبہ کی کہ سا ئیں سید غلام حسین شاہ بخاری قمبر شر یف کے قافلے پر جیکب آبا د میں بم دھما کے کر نے والے دہشت گر دوں کو فی الفو ر گر فتار کرکے بے نقاب کیا جائے ۔اہلسنت کے پیران عظام پر حملہ ملک میں اشتعال انگیزی پھیلانے کی سازش ہے انہوں نے کہا اہلسنت ہمیشہ سے پر امن ہیں جسے کمزوری نہ سمجھا جائے تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے ہردور میں وطن عزیز کی حفاظت کی ہے اور اہلسنت کا کوئی فرد یا تنظیم دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قیام امن کے سلسلے میں تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں اور دہشت گردوں کو لگام دینے کیلئے اعلی سطحی حکمت عملی کرکے ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعائت نہ کی جائے۔