اسلام آباد لاہور (سٹاف رپورٹ) پاکستان کرسچن نیشنل پارٹی کے سربراہ و ڈائریکٹر کلاس ایم اے جوزف فرانسس، سنیئروائس چیئرمین مارٹن جاوید مائیکل، سیکرٹری اطلاعات ونشریات اقبال کھوکھر، سیکرٹری فنانس سہیل ہابل، صدر پنجاب حنوک بھٹی، صدراوکاڑہ ہارون چمن،صدرضلع قصور مسززرینہ اختر، آصف رضا، رشید لالہ ودیگر کارکنان نے اپنے مشترکہ بیان میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس بات سے کوئی بھی فردانکار نہیں کرسکتا کہ جب تک درست مردم شماری نہیں ہوگی اس وقت تک ملک کے عام آدمی کو ملکی وسائل وحقوق کی عدم فراہمی کاسامنا رہے گا۔پاکستان کرسچن نیشنل پارٹی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ کے واضح اور ضروری حکم کے مطابق ملک میں مردم شماری کا عمل فوری شروع کرے۔یادرہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو 15 مارچ 2017 کو مردم شماری شروع کر کے 15 مئی 2017 تک مکمل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔سپریم کورٹ نے حکومت کو آئندہ برس مارچ سے مئی تک مردم شماری کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مردم شماری نہیں کرانی تو وزیراعظم خود عدالت میں پیش ہوں۔ مردم شماری از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لئے تمام صوبوں کی شمولیت ضروری ہے جس پر امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے وزیراعظم کہہ دیں کہ صوبے تعاون نہیں کر رہے، کل الیکشن کمیشن کہے گا کہ فوج کے بغیر ہم الیکشن نہیں کروا سکتے۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ مردم شماری نہیں کرانی تو آئین میں ترمیم کر لیں، حکومت کی مردم شماری کی نیت ہی نہیں جب کہ بغیرمردم شماری الیکشن عوام کے ساتھ مذاق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی پالیسیاں ہوا میں بن رہی ہیں، عوام کی تعداد کسی کو معلوم ہی نہیں، قومی معاملے پر کوئی سیاسی جماعت عدالت میں نہیں آئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس وزیراعظم کو طلب کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں،7دسمبر تک حتمی تاریخ دیں، ورنہ وزیراعظم کو عدالت میں بلائیں گے۔ تحریری طورپربتائیں مردم شماری 15مارچ سے 15مئی کوہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کو طلب کرنے کے سواکوئی آپشن نہیں بچا ، جمہوری نظام کا دارومدار مردم شماری پر ہے اور اس کے بغیر الیکشن مذاق ہوگا۔ 1998 اور آج کی آبادی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے مردم شماری کے لیے حتمی تاریخ تحریری طور پر طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
HELPWAY
ہیلپ وے کا پٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے پر گہری تشویش کااظہار لاہور(انویسٹی گیشن سیل) ہیلپ وے کے فائونڈر اقبال دانیال نے حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات میں حالیہ اضافے پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے ۔سنیئروائس چیئرمین رشیدلالہ اور جنرل سیکرٹری فیاض احمد بھٹی کے ہمراہ ایک میڈیابریفنگ میں انہوں نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کے باعث خودکشیاں کررہے ہیں ۔اب حالیہ اضافے کے باعث عام آدمی خصوصاً مسیحی برادری شدید متاثر ہوگی کیونکہ ان دنوں وہ اپنے بڑے مذہبی تہوارکرسمس کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ یادرہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔نئی قیمتوں کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 2 روپے فی لٹر اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 70 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیلئے سمری وزارت خزانہ کو ارسال کی تھی۔ اوگرا کی جانب سے سمری میں پٹرول کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔دیگر پٹرولیم مصنوعات میں ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 42 پیسے اور مٹی کا تیل 2 روپے 81 پیسے فی لیٹر مہنگا جبکہ لائٹ سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 13 پیسے کمی کی سفارش کی گئی تھی۔