ذخیرہ اندوز اور حکومتی کریک ڈاون

Utility Store

Utility Store

تحریر : ملک عاطف

موجودہ مہنگائی کی لہر نے جہاں غریب کی زندگی میں مسائل میں مزید اضافہ کیا ہے وہیں وزیراعظم عمران خان بھی مہنگائی کا رونا پیٹتی عوام کے لیئے پریشان ہیں اور انہوں نے مہنگائی میں اضافے کا اعتراف بھی کیا ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وزیراعظم کی نیت صاف ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ عوامی مسائل میں کمی آئے کیونکہ عوامی مسائل کا حل ہی تحریک انصاف کے اقتدار میں رہنے کی ضمانت ہے اور اس ہی بنیاد پر حکومت اپنے پانچ سال مکمل کرسکے گی ، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے سرکاری سرپرستی میں چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بھی خطیر رقم فراہم کی تا کہ غریبوں کو اشیائے خوردونوش مارکیٹ کی نسبت سستے داموں میں مل سکیں مگر مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کرنے کی حکومت کی یہ کوشش بھی رائیگاں گئی ، مہنگائی پاکستانی قوم کا دیرینہ مسئلہ ہے اور ہر نئی آنے والی حکومت انتخابا ت سے قبل عوام کو یہی وعدے اور آسرے دیکر اقتدار میں آتی ہے کہ ہماری حکومت آئے گی تو ہم مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ کریں گے، اسوقت ملک میں جتنی بھی بڑی سیاسی پارٹیاں ہیں تقریبا سب نے باری باری اقتدار کے مزے لوٹے لیکن عوامی مسائل وہیں کے وہیں ہیں ، ابھی کچھ دن قبل ملک میں گندم اور چینی نایاب ہو گئی تھی اور ابھی بھی چینی اور آٹا مہنگا ہی بک رہا ہے، وفاقی حکومت کہتی ہے کہ صوبائی حکومتیں ذخیرہ اندوزی کررہی ہیں جبکہ صوبائی حکومت ساری ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال کر اپنا دامن صاف ہونے کے راگ الاپتی ہے،غرضیکہ دو حکومتوں کی جنگ میں پستی عوام ہے۔

سب سے پہلے تو یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ یہ ذخیرہ اندوز کون ہیں ;238; کون ان کی پشت پناہی کر رہا ہے اور اشیائے خوردونوش کو گوداموں میں بھر بھر کے چھپا کر رکھنے سے وہ کس کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں یا کون ہے جو سامنے نہیں آرہا ہے اور ذخیرہ اندوزی کر کے اربوں روپے عوام سے لوٹ رہاہے، مورخہ 22فروری 2020کی اخبارا ت میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاءون کی سرخیاں تقریبا تما م بڑے اور چھوٹے اخباروں کی زینت بنیں ، جس کے مطابق صوبہ سندھ میں 1589منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائیاں کی گئیں اور منافع خوروں کو ماہ جنوری اور فروری میں ناجائز منا فع خوری کر نے پر 18لاکھ 44ہزار 200روپے جرمانہ کیا گیا، جبکہ کراچی کے تمام اضلاع میں 94دوکانداروں پر 7لاکھ 35ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، اس ہی طرح حیدرآباد ، سکھر ، میرپور ماتھیلو سمیت مختلف اضلاع میں چینی اور گندم کی ذخیرہ کی گئی بوریاں برآمد کی گئیں اور گوداموں کو سیل کردیا گیا، اب اگر دیکھا جائے تو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاءون کسی مذاق کے برابر ہی لگتا ہے۔

ذخیرہ اندوزوں نے کچھ دنوں میں مہنگائی کر کے عوام کی جیبوں سے اربوں روپے بٹورلیئے اور ہماری حکومتیں چند لاکھ کا جرمانہ کر کے یہ تاثر دینا چاہ رہی ہیں کہ انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کوئی بہت بڑا کام کردکھایا ہے ، ذخیرہ اندوزی اس ملک میں پہلی دفعہ نہیں ہوئی ہے اس سے قبل بھی ذخیرہ اندوز عوام کو لوٹتے رہے ہیں ، ایک بات تو حقیقت ہے کہ کوئی بھی ایک شخص یا گروپ ریاست سے نہ تو لڑ سکتا ہے اورنہ ہی ریاستی رٹ کو چیلنج کرسکتا ہے اور نہ ہی حکومتی لوگوں کے ملی بھگت کے بغیر کوئی بھی غیر قانونی قدم اٹھا سکتا ہے، اس ہی طرح ذخیرہ اندوزی کرنا اور اشیاء خوردونوش کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو پریشان کرنا اور حکومت کے مقر ر کردہ نرخوں سے مہنگے داموں چیزیں فروخت کرنا نہ صرف قانونا جرم ہے بلکہ کھلم کھلا ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترداف ہے، اب یہ کام تو تب ہی ممکن ہے جب یا تو ذخیرہ اندوز ی کرنے والے عناصر حکومت سے زیادہ طاقت ور ہوں یا پھر کہیں نہ کہیں کوئی حکومتی لوگ اس سارے کھیل میں شامل ہوں ، کیونکہ حکومت ملکی ترقی اور عوام کے مفاد کے لیئے اگر مشکل فیصلے لے سکتی ہے تو ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کرنا بھی حکومت کے لیئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

اب چاہے وہ کاروائی کسی بھی طاقتور شخصیت کے خلاف ہی کیوں نہ کرنی پڑے، ملک کے معاشی حالا ت اور عوام کی حالت ایسی ہے کہ جائز ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لیے بھی نہ جانے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اور عوام کی ایک بڑی تعداد ہے جو کہ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے، اور اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ساڑھے تین کروڑ آبادی غذائی قلت کا شکار ہے جس کیوجہ اشیاے خوردونوش ان کی قوت خرید سے بہت باہر ہیں ، وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ غریب عوام کی تکالیف پر خاموش تماشائی نہیں بن سکتے اور مہنگائی اور عوامی مسائل کے حل کے لیئے کسی بھی حد تک بھی جا سکتے ، ان کی کاوشیں اور سوچ اچھی ہے لیکن اس وقت منافع خوروں کے اندر ناجائز منافع کھانے اور ذخیرہ اندوزی کرنے کی جو بیماری ہے اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اورنہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بیماری کے حل کے لیئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مکمل طورپر ناکام نظر آرہی ہیں ، اعلیٰ افسران اور ضلعی انتظامیہ ذخیرہ اندوزں کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان قوم کے لیئے اچھی سوچ رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک ترقی کرے اور عوام کو مہنگائی سے چھٹکارا ملے ،لیکن عوام کو مہنگائی اور ذخیرہ اندوزں سے مکمل طور نجات دلانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کو غورو فکر اور باریک بینی کے ساتھ اپنے اردگر د کے لوگوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ذخیرہ اندوزوں کےخلاف سخت قانون سازی کرنی ہوگی اورایسی سخت سزا متعین کرنی ہوگی جس میں کسی قسم کی رعایت نہ ہو ، اور پھر اس قانون کو باقاعدہ نافذ کیاجا ناچاہیے تا کہ ذخیرہ اندوز اشیائے خوردونوش کا ذخیرہ کر کہ عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے سے پہلے ہزار بار سوچیں ۔ ختم شد

Malik Atif

Malik Atif

تحریر : ملک عاطف عطاء
[email protected]