حکومتی اعلان کے 5 سال بعد بھی سی ڈی اے 10 میں سے ایک بھی سیکٹر نہ کھول سکا

Islamabad

Islamabad

اسلام آباد (جیوڈیسک) سی ڈی اے کو5 سال قبل اس وقت کے وزیراعظم یوسف گیلانی کی ہدایت پرشہر کی بڑھتی ہوئی رہائشی ضروریات کے پیش نظر 10 نئے رہائشی سیکٹر زکھولنے کیلیے لینڈایکوائر کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

اس وقت کے چیئرمین سی ڈی اے امتیازعنایت الٰہی نے سی ڈی اے کے شعبہ لینڈوبحالیات کومجوزہ سیکٹروں ڈی 13، ای 13، ایف 13، سی 13، سی 14، سی 15 ، سی 16 ، ایچ 16، آئی 17 اورڈی 14 کھولنے کااعلان بھی کردیا جس کا پلاننگ سے متعلقہ کام بھی مکمل کرلیا گیا۔

ان سیکٹروں کیلیے جگہ ایکوائر کرنے کی خاطر کام کی رفتار بھی تیز کرنے کے احکامات گاہے بگاہے سابق وزیراعظم نے جاری کیے، مذکورہ سیکٹر کھولنے کیلیے تمام ابتدائی کام مکمل کیا گیا حتیٰ کہ لینڈ شیئرنگ فارمولا بھی حتمی کیا گیا۔

جس کے تحت مذکورہ سیکٹروںمیںسے 7 سیکٹروں کیلیے اراضی لینڈ شیئرنگ فارمولا کے تحت جبکہ باقی سیکٹروں میں نقد معاوضوں کے طریقہ کارکے تحت کام شروع کیا گیا تھا، مجوزہ رہائشی سیکٹروں کیلیے زیادہ تراراضی ایکوائر بھی کرلی گئی۔

سیکٹرآئی 17 کوصنعتی زون بنانے کیلیے مختص کیا گیاجبکہ 9 سیکٹروں میں سے سیکٹر سی 15 اور سی 16 میں آبادی مقابل تاًکم ہونے کی وجہ سے پہلے مرحلہ میں ان میں زمینوں کے مالکان سے زمین خریداری کیلیے بات چیت کی گئی تھی، سیکٹر سی 14 کوپرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت تعمیراتی کمپنی کی شراکت سے ڈولپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد معاملہ سردخانہ کی نذر ہوتا چلا گیا اور سی ڈی اے کے بارے میں انکشاف ہوا کہ مالی بحران اس قدر سنگین ہوچکا ہے کہ ادارہ کے بجلی کے بلوںکی عدم ادائیگی کی وجہ سے 4 مرتبہ بجلی کٹی۔