ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی / تحصیل رپورٹر) حکومت پنجاب محکمہ مال اور ایف بی آر کی جانب سے پراپرٹی پر لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس کے خلاف رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی مالکان کا بھرپور احتجاج، اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا کی عدالت کے احاطہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کو جم غفیر جمع ہوگیا،مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے،احتجاجی شرکاء کا مطالبہ تھا کہ ہم اس ظالمانہ ٹیکس کو مسترد کرتے ہیں حکومت سابقہ ریٹ ویلویشن برقرار رکھے اور غریبوں کے اوپر لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس کے فیصلے پر نظر ثانی کرے،اسحاق ڈار جیو اور جینے دو کی پالیسی اپنائیں۔
غریب اور مہنگائی کی چکی میںپسی ہوئی عوام پر ٹیکس کا مزید بوجھ مت ڈالیں،مظاہرین نے ظالمانہ ٹیکس نا منظور نا منظور کے نعرے لگائے۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روز رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن تحصیل ٹیکسلا اور پراپرٹی ماالکان کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا کی عدالت کے سامنے محکمہ مال اور ایف بی آرکی جانب سے پراپرٹی پر لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس کے خلاف احتجاج کیا گیا،احتجاجی مظاہرہ کی قیادت رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن تحصیل ٹیکسلا کے چئیرمین عطاری بلڈرز کے سی ای او سیف الرحمان عطاری ، صدر رئیل اسٹیٹ ناصر بٹ کر رہے تھے،سیف الرحمان عطاری کا کہنا تھا کہمحکمہ مال اور ایف بی آر کی جانب سے واہ کینٹ کی عوام پر ظالمانہ ٹیکس لگا دیا گیا ہے،جس کو پراپرٹی سے وابستہ کاروباری حضرات نے یکسر مسترد کردیا ہے،ایف بی آر نے فی مرلہ رہائشی ریٹ سات لاکھ روپے جبکہاور کمرشل دس لاکھ روپے فی مرلہ مقرر کردیا ہے،جبکہ رہائشی ریٹ پچا س ہزار فی مرلہ اور کمرشل ایک لاکھ فی مرلہ ہے،اب پینتیس لاکھ کی رجسٹری ساڑھے لاکھ میں ہوگی۔
جبکہ محکمہ مال کی جانب سے ڈیڑھ لاکھ روپے فی مرلہ کا ریٹ دو لاکھ بیس ہزار مقرر کیا گیا ہے،انکا کہنا تھا کہ شریف شہری ٹیکس ادا کرنا چاہتے ہیں،اگر یہ رویہ ترک نہ کیا گیا تو لوگ غلط کاموں کی جانب راغب ہوجائیں گے سٹام کی ڈیل کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، مظاہرین نے اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا شاہد عمران مارتھ کے دفتر میں وفد کی صورت میں ان سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے انھیں آگاہ کیا ، اسسٹنٹ کمشنر نے یقین دلایا کہ محکمہ مال کو تحریری درخواست پر ریٹ ریوائس کرنے کا کہاجائے گا، جبکہ ایف بی آر سے متعلق آپ کے تحفظات سے انھیں آگاہ کردیا جائے گا جس پر مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے ،صدر رئیل اسٹیٹ ناصر بٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے مطالبات پر سنجیدگی نہ دکھائی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے،اس موقع پر لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
یاد رہے کہ محکمہ مال اور ایف بی آر کے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر لگاے گئے ظالمانہ ٹیکس کی وجہ سے پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ لوگوں اور پراپرٹی مالکان میں بی چینی کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے جبکہ پراپرٹی کا کاروبار کرنے والے افراد ہاتھ پر پاتھ دھرے بیٹھے ہیں، جس کی وجہ سے انکا کاروبار سخت متاثر ہو رہا ہے،حکومت کی جانب سے غریب عوام پر لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس سے جہاں کارباری لوگ پریشان ہیں وہاں پراپرٹی کی خرید و فروخت کرنے والے بھی اس سے شکنجہ سے مصیبت سے دوچار ہیں۔