وفاقی حکومت نے منی بجٹ میں بینکنگ ٹرانزیکشنز پر فائلرز کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم اور گھر بنانے کیلئے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والے افراد زیادہ ٹیکس دیکر 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکیں گے، چھوٹے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کر نے کی تجویزہے ،نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی پر مکمل استثنیٰ ہوگا ،در آمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز کی شرح میں اضافہ کی تجویز ہے ، 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہو گا،کسانوں کے لیے ڈیزل پر ڈیوٹی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کی تجویز ہے جبکہ وزیر خزانہ اسد عمر نے سابق حکومت پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے نظام میں ایسی تباہی لائے کہ ملکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوئی، ایک سال میں ساڑھے 400 ارب کا خسارہ ہوا، گیس کے نظام میں کبھی خسارہ نہیں ہوا وہ بڑھا کر ڈیڑھ سو ارب تک پہنچادیا، اسٹیل مل،ہمیں زراعت اور انڈسٹری کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔
جب تک سرماریہ کاری نہیں ہوگی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی، کب تک بجٹ میں جعلی اعدادو شمار سے جعلی ترقی دکھانے کی کوشش کرتے رہیں گے، ہمیں حقیقی ترقی کے لیے سرمای کاری بڑھانی ہوگی، جب اگلا الیکشن آئے گا تو تحریک انصاف کی حکومت کو الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پانچ سال کی محنت کا رنگ نظر آرہا ہوگا، اگلے ہفتے معاشی فریم بنا کر پیش کریں گے۔فائلرز پر بنکوں سے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ، بزنس اکانٹس پر ہر ماہ ودہولڈنگ ٹیکس سٹیٹمنٹ جمع کرانے کی بجائے سال میں صرف دو مرتبہ جمع کرانے کی سہولت، سٹاک مارکیٹ پر ٹیکس میں رعایت، چھوٹے شادی ہالوں پر ٹیکس میں رعایت، صنعتی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی، نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی کا خاتمہ، قابل تجدید توانائی کے شعبے کیلئے ٹیکس میں چھوٹ، بنکنگ انکم پر سپر ٹیکس کا خاتمہ اور موبائل فون پر ٹیکس کے نظام کی آسانی موجودہ حکومت کے تاریخی اعلانات ہیں جو ملک میں صنعتوں کا پہیہ چلانے اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ اعلانات گزشتہ چند ماہ کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر کی تاجروں اور صنعتکاروں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران بزنس کمیونٹی کی طرف سے دی گئی تجاویز کے عکاس ہیں اور بزنس کمیونٹی کے بہت سے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے بزنس کمیونٹی کے دل جیت لئے ہیں۔
حکومت نے بجٹ نہیں بلکہ اکنامک ریفارم پیکج پیش کیا ہے ،حکومت نے کوشش کی ہے کہ گذشتہ دس سال سے جو خرابیاں ہوئی ہیں ان میں سے جتنا کم کر سکتے ہیں کر دیں،150 را مٹیریل پر ڈیوٹیاں کم ہونے سے پاکستان کی انڈسٹری مستحکم ہو گی ،تحریک انصاف نے ملکی معیشت کے لئے جو کرنا تھا اس میں سے بہت کچھ آج کردیا ہے۔وہ خرابیاں یا کوتاہیاں جو پچھلے دس سالوں میں ہوئی ہیں ،تحریک انصاف کی حکومت نے انہیں دور کرنے کی کوشش کی ہے ،ماضی میں بہت سارے ٹیکسز اور ود ہولڈنگ لگے ،آڈٹ سمیت بہت ساری چیزیں ہو رہی ہیں،حکومت نے کوشش کی ہے کہ ملکی معیشت میں پائی جانے والی ان خرابیوں میں سے جو بھی کم کر سکتے ہیں وہ کر دیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اکنامک ریفارم پیکج میں حکومت نے 150 رامٹیریل پر ڈیوٹیاں کم کر دی ہیں ،اگر واقعی ایسا ہوا ہے تو اس سے انڈسٹری مضبوط ہو جائے گی اور اس سے سرمایہ کاری بھی آئے گی جبکہ روزگار کے مواقع بھی ملیں گے۔
اکنامک ریفارم پیکج سے ملکی صنعت مضبوط ہو گی اور ملک بھر میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ،جس وقت صنعت و تجارت چلتی ہے تو لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے ،جس وقت سپلائی ڈیمانڈ کا ریلشن شپ ٹھیک ہوتا ہے اور ڈیمانڈ کی وجہ سے سپلائی بڑھنا شروع ہوتی ہے تو قیمتیں بھی نیچے آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک نیچرل پراسس ہے ،جو خود بخود ہو گا تاہم اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جا سکتا ،ہر چیز کا ایک فرق ہوتا ہے ،کچھ چیزیں ہیں جن میں 6 ماہ میں فرق آئے گا اور کچھ چیزیں ہو ں گی جن کا نتیجہ دو سال میں آئے گا ،حکومت کا اکنامک ریفارم پیکج انتہائی مثبت ہے ،تحریک انصاف کی حکومت نے ملکی معیشت کے لئے جو کرنا تھا اس میں سے بہت کچھ آج کردیا ہے جو رہ گیا ہے وہ اگلے بجٹ میں ہو جائے گا۔ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور کا کہنا ہے کہ نئے فنانس بل کے بعد کسٹم ڈیوٹی اور آر ڈی کم کرنے سے حکومت کو چھ اشاریہ آٹھ ارب روپے نقصان اٹھانا پڑے گا۔اسلام آباد میں 8 ہزار کے قریب دکاندار ٹیکس دے رہے ہیں چھوٹے دکانداروں کو بھی ٹیکس کے دھارے میں شامل کریں گے۔سب سے پہلے یہ سکیم اسلام آباد میں چلائیں گے اگر کامیابی ہوئی تو جولائی سے ملک کے دیگر حصوں میں بھی چلائی جائے گی۔سستے گھر بنانے کے لیے بنکس کو کہا ہے کہ وہ قرضہ دیں بنک سے ہاوسنگ سوسائٹیز اور زراعت کے لیے آسان قرضے دیے جائیں گے۔
کیش ویلڈرال میں فائلر آدھا ٹیکس ادا کرتے تھے بل پاس ہونے کے بعد فائلر پر دونوں ٹیکس ختم کر دیے جائیں گے ہم چا رہے ہیں کہ لوگ بیرون ملک پیسوں کی منتقلی غیر قانونی طریقے سے ناہو بلکہ بنکوں کے ذریعے پیسے منتقل ہوں اس کے علاوہ نا فائلر پر جعداد اور گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگائی گئی تھی لیکن اب نان فائلر 13 سو سی سی گاڑیاں خرید سکیں گے لگائی گئی پابندی میں ہم نے نئے بل میں نرمی کر دی ہے ان کے لیے پچاس فیصد ٹیکس بڑھا دیا ہے۔اوور سیز پاکستانیوں کے لئے بھی نرمی کی ہے وہ یہاں زمین خرید سکیں گے چھوٹے شادی حال ایک کنال اراضی پر مشتمل حال پر 5 ہزار ٹیکس دے گا۔ سود ٹیکس نان بینکنگ سیکٹر میں ختم کر دیا گیا ہے یکم جولائی سے اس پر عملدرآمد ہو گا 1800 سی سی زائد ہارس پاور کی گاڑیوں پر ٹیکس کو 20 سے 25 فیصد بڑھایا جائے گا موبائل کارڈ پر جب تک سپریم کورٹ کا تفصیل فیصلہ نہیں آجاتا تب تک ٹیکس نہیں لگے گا موبائل کارڈ پر ٹیکس کی وجہ سے خسارا ہوا ہے۔مہنگی درآمدات پر ٹیکس بڑھایا جائے گا۔سٹاک ایکسچنج ممبر پر ایڈوانس ٹیکس لگایا ہوا تھا وہ ٹیکس ختم کر دیا ہے۔
کھیلوں کے فروغ کے لیے کمپنیوں کے ٹیکس میں بھی کمی کی ہے جن پاکستانیوں کے بیرون ملک جعدادیں ہیں اس حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔جس پر ٹیکس لگتا ہو گا اس پر لگایا جائے گا۔ کینسر کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والے مختلف عزار پر ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔عمران خان ملک وقوم کی صحیح معنوں میں خدمت کر کے حق نمائندگی ادا کر رہے ہیں، گزشتہ ادوار کی لوٹ کھسوٹ سے ملکی معیشت کی جو ابتر حالت ہوئی اور بین الاقوامی سطح پر ملک کا جوامیج خراب ہوا اس کو بہتر کرنے میں عمران خان اپنی بھرپور صلاحیتیں صرف کر رہے ہیں۔
عمران خان کے وزیراعظم بننے سے دیگر ممالک میں پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا، دنیا کو اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ پاکستان میں ایک ایماندا ر اورمحب وطن رہنما اور جماعت برسراقتدار آچکی ہے، اب پاکستان تیزی سے حقیقی تعمیر وترقی کے سفر کی طرف گامزن ہو چکا ہے۔ جو جماعتیں پانچ پانچ سال برسراقتدار رہنے کے باوجود عوام کے مسائل حل نہ کرسکیں وہ اب تحریک انصاف کی صرف پانچ ماہ کی عوامی خدمت کو دیکھ کر حواس باختہ ہو چکی ہیں ان کو اب اپنی سیاست کا سورج ڈوبتا نظر آرہا ہے۔ پاکستانی عوام تحریک انصاف کی خدمت کی سیاست سے پوری طرح مطمئن ہیں اور ان کا اعتماد تحریک انصاف پر پہلے سے بھی زیادہ بڑھ چکا ہے۔