لاہور: کالمسٹ کونسل آف پاکستان (سی سی پی) کے مرکزی صدرایم اے تبسم نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں گیس کا بدترین بحران عوام الناس کے لئے اذیت کاباعث بن چکا ہے۔کئی کئی گھنٹوں تک گیس کی عدم دستیابی اور پریشر کم ہونے سے کھاناپکانا ممکن نہیں رہا۔
گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑنے سے بچے اور بڑے ناشتہ کئے بغیراسکول اور دفاتر جانے پر مجبور ہیں۔ سردی بڑھنے اور گیس بحران کی وجہ سے لکڑی اور مٹی کے تیل کی قیمت بھی غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہے۔ حکومتی دعوئوں کے برعکس عوام کی پریشانی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بجلی اور گیس کے بحران کی وجہ سے لوگوں کے روزمرہ کے معاملات درہم برہم اور زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکمرانوں کوعوامی مسائل کے حل سے کوئی غرض نہیں۔ حکومت بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے محض دعوئوںاور باتوں کی بجائے سنجیدگی دکھائے اور عملی اقدامات کرے۔۔انہوں نے مزیدکہاکہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ نئی گیس فیلڈزدریافت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ18کروڑ عوام کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ نے ملکی معیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔مزدوروں کے لئے روزگار کے مواقع ختم ہوکر رہ گئے۔
سرمایہ دار پاکستان میں نامساعد حالات کے پیش نظر سرمایہ کاری کرنے سے گریزاں ہیں۔گیس کی بڑے پیمانے پرہونے والی چوری ختم اور بااثرشخصیات واداروں کی جانب سے اربوں روپے کے بلوں کی ادائیگی کردی جائے تو گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں بڑی حد تک کمی واقع ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک طرف عوام کوگیس میسرنہیں تودوسری جانب تین لاکھ نئے کنکشن جاری کردیئے گئے ہیں۔گھریلوصارفین کے ساتھ ساتھ انڈسٹریزکوبلاتعطل گیس کی فراہمی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔