حیدرآباد (جیوڈیسک) سندھ ترقی پسندپارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ تیسرے امپائر کے بیچ میں آجانے کی وجہ سے ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کا آزادی اور انقلابی مارچ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جبکہ حکومت خود اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے معاملہ نمٹانا چاہتی ہے جوکہ حکومت کی بدبختی اور ناکامی ہے۔ یہ نہ صرف حکومت کی کمزوری ہے بلکہ یہ جمہوریت پر بھی کاری ضرب ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 67 سال گزر جانے کے باوجود جمہوریت اپنے پائوں پر کھڑی نہیں ہوسکی ہے، اب کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اسٹیبلشمنٹ اور فوجی ادارے کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ سارے معاملے میں تیسرے امپائرکے آنے کا بار بار ذکر کیا جاتا ہے۔
جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک کے اصل مالک عسکری ادارے ہیں، حکومت سمیت حزب اختلاف کے بڑے بڑے سیاسی رہنما جو خود کو جمہوریت کا علمبردار ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کا یہ کہنا اب بے وقوفی ہے کہ عسکری اداروں کا پاکستان کے سیاسی معاملات میں مداخلت کا دروازہ ہمیشہ کیلئے بند ہوچکا ہے کیونکہ موجودہ صورتحال ان سب دعوئوں کی نفی کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کل یہ دھرنا ختم بھی ہوجائے تو حکومت، انقلاب اور آزادی مارچ والوں کو کچھ بھی نہیں ملے گا بلکہ اصل کامیابی اسٹیبلشمنٹ کی ہوگی ، انہوں نے کہاکہ 67 سالہ تاریخ میں پاکستان کے سیاستدان کچھ نہیں کرسکے ہیں۔
ان کی غلطیوں سے بار بار مقتدر قوتوں کو مداخلت کا جواز ملتا رہا ہے اور اب بھی عملی طورپر مقتدر ادارے ہی ملک کے والی اور وارث ہیں، اگر فوج حکومت کو بچاتی ہے تو پھر بھی یہ حکومت اور انتظامیہ اخلاقی حوالے سے کتنی مستحکم ہوگی اس کا اندازہ ہر ایک لگا سکتا ہے۔