لاہور (جیوڈیسک) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اسحاق ڈار مخمصے کا حل نکال لیا ہے اور اس کا فیصلہ 48 گھنٹے میں ہو جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق وہ استعفیٰ نہیں دینا چاہتے چنانچہ وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں چھٹی پر بھیج دیا جائے اور کہا جائے گا کہ اسحاق ڈار نے خود چھٹی مانگی تھی۔ ان کی چھٹی کب ختم ہوگی اس کی کوئی تاریخ نہیں دی جائے گی اس طرح اسحاق ڈار وزارت خزانہ سے باہر ہوجائیں گے۔
وزارت خزانہ کے معاملات پیچیدہ ہوتے جارہے ہیں اب ان کا یہ حل نکالا گیا ہے، اسحاق ڈار کو باقاعدہ فارغ کیا جائے گا مگر اس کے لئے کہا یہ جائے گا کہ وہ چھٹی پر چلے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں شاہد خاقان عباسی کے ایک قریبی ساتھی کو وزارت خزانہ کے امور سونپے جائیں گے اور وزارت خزانہ میں فیصلہ سازی کا عمل شروع ہوگا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کو مسلسل غیر حاضری پر مفرور قرار دے دیا ہے اور ان کو اشتہاری ملزم قرار دینے کی کارروائی بھی شروع ہوگئی ہے عدالت نے لاہور میں اسحاق ڈار کے دو نئے اثاثے منجمد کرنے کے لئے نیب کی درخواست منظور کر لی ہے۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب اسحاق ڈار کے خلاف بطور ملزم تحقیقات کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دے چکا ہے، اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نیب کی سفارش پر اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی پابند ہے، اسحاق ڈار وزارت خزانہ سے ایسے حالات میں لا تعلق ہو چکے ہیں جب ملک معاشی مسائل میں گھرا ہوا ہے اور پاکستان کی معاشی صورتحال کے پیش نظر بانڈز کی شکل میں مزید قرضے لئے جا رہے ہیں۔
ایک اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان سے مشرق وسطیٰ اور یورپ کے لئے روانہ ہوا ہے، پاکستان 2 ارب ڈالر کے نئے یورو بانڈز فلوٹ کرے گا تا کہ ادائیگیوں کے خسارے سے نمٹنے میں مدد مل سکے پاکستان کو اس وقت جس معاشی مشکلات کا سامنا ہے اس کے پیش نظر نواز شریف نے وزیر اعظم کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ اسحاق ڈار کو ان کے عہدے پر نام کے طور پر ضرور رکھیں اور وزارت خزانہ کسی بھی شخص کو سونپ دی جائے۔