سکھر (جیوڈیسک) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹی او آرز فائنل کرنے کے بعد سپریم کورٹ کو خط لکھیں گے، متفقہ ٹی او آرز کی تشکیل کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کمیشن بنائیں گے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ملک اب مزید جھٹکے برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس بڑے اچھے انسان ہیں، اپوزیشن اور حکومت کی ٹی او آرز کمیٹی کو مزید اختیارات ملنے چاہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے کرپشن لوگوں کے خون میں رچ بس گئی ہے، کرپشن کے خاتمے کے لئے ہم سب کو اپنے اثاثے ڈکلیئر کرنا ہوں گے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ویب سائٹ پر موجود ہیں، تیس سال سے سیاست میں ہوں کبھی کوئی میڈیکل بل نہیں لیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ایک ایم این اے 37 ہزار تنخواہ لیتا ہے، ایم این ایز کی تنخواہیں بھی بڑھنی چاہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر بات پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، ہم سب ایک ہیں کوئی دشمن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے علاوہ بھی لوگوں نے کئی بلین کے قرض معاف کرائے ہیں، قرض معاف کرانے والوں کو بھی شکنجے میں لانا چاہئے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا وزیر خارجہ ہونا چاہئے، دو خارجہ مشیروں کی مثال وہی ہے کہ دو ملاؤں میں مرغی حرام۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ایران، افغانستان اور بھارت کے درمیان اس صدی کا سب سے بڑا اتحاد نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں، سپریم کورٹ کے ایک جج کے پاس تین تین ہزار کیس ہیں، ملک کی معاشی حالت اچھی نہیں ہے عوام دشمن بجٹ برداشت نہیں کریں گے، ملک کی ایکسپورٹس میں 19 فیصد کمی ہوئی ہے۔ خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری 8 فیصد کم ہو کر رہ گئی ہے، بجٹ عوام دشمن ہو گا تو میں عوام کے حقوق کی جنگ لڑوں گا۔