تلہ گنگ (تحصیل رپوٹر)تفصیلات کے مطابق چند زوز قبل گورنمنٹ گرلز سکول چو کھنڈی کی لیڈی ٹیچرزاور کلرک کوکلاس ھشتم کی طالبہ رابعہ کا پانی کاکولر نہ بھرکر دینے کی پاداش میں ٹیچر میمونہ جبین بپھر گئیں اور دیگر دو ٹیچراور کلرک کے ساتھ ملکر طالبہ پر 30روپے چوری کا الزام لگا کر پہلے بیہانہ تشدد کیا۔ اور غصہ ٹھنڈا نہ ہو نے معصوم طلبہ کو آدھے سے زاہد گھنٹہ کے واش روم میں بند کر دیا تھا۔ جس کی انکوائری ڈپٹی DEOمس زاہدہ کی زیر نگرانی ہو ئی ۔سکول ٹیچرزاوردیگر سٹاف کی ڈپٹی DEOمس زاہدہ کے ساتھ گٹھ جوڑ کی وجہ سے بچی اور اس والدین پر صلح کے لئے دباؤ ڈالتے رہے۔ڈپٹی DEOزاہدہ اور لیڈی ٹیچرزکا بچی کو اکیلے کمرے میں لے جا کر بیان بدلنے کے لیے حراسان کر تے رہے۔
بچی کے والدین کو اپنا سیاسی اثرورسوخ اور قانونی کاروائی کے استعمال کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے۔انکوائری رپورٹ کی بوگس خانہ پری کے لیے کلاس ہشتم کی طالبات کو مسجدوں میں اعلانات کے ذریعے صبح سو یرے سے سہ پہر تین بجے تک بھوکا پیاسا شدید گرمی میں پابند رکھا گیا۔اور ان کی مائیں سکول کے باہر چل چلاتی دھوپ میں اپنی بچیوں کی جان بخشی کا انتظار کرتی رہیں۔ذرائع مطابق ان ٹیچروں کا کہنا تھا۔کہ ہم نے ایسی انکوائریاں پہلے بہت دیکھی ہیں۔با اثر زرائع کا یہ بھی کہنا تھا تھاکہ تشدد کرنے والی ٹیچرز کا با اثر سیاسی گھرانوں سے تعلق ہے۔اور عرصہ دراز سے یہاں تعینات ہونے کی وجہ سے کسی محکمانہ کاروائی کا کوئی ڈر خوف نہیں ہے۔عوامی حلقوں نے محکمے کے ذمہ دار وں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف انکوائری کراکر معصوم طالبہ رابعہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔