تحریر : لقمان اسد اس ضمن میں مگر کیا ہی مناسب ہوتا کہ ن لیگی حکومت اپنے اس چہیتے وزیر پیٹرولیم کی بھی چھٹی کراتی اور اسے گھر بھیجتی کہ جس کی ذاتی ملکیتی نجی ایئر لائنز کمپنی کو اس قدر سنگین ترین بحران میں بھی پیٹرول کی ترسیل معمول کے مطابق جاری رہی جس سنگین بحران کے سبب شاہرات پر کھڑی ایمبولینسز میں لوگوں کی باہوں میں ان کے پیارے دم توڑتے رہے بروقت جنہیں وہ ہسپتالوں میں علاج کی غرض سے نہ لے جا سکے۔
چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت سیکرٹری پیٹرولیم کو معطل کرنے کی بجائے شاہد خاقان عباسی سے استعفیٰ لیکر اسے عوامی کٹہرے میں کھڑا کرتی۔
جس کی ناقص کارکردگی، نااہلی،عدم توجہی،عدم دلچسپی اور ذاتی مصروفیات کی بنا پر ایدھی ایمبولینسز سمیت 1122کی گاڑیاں بھی عوام کو اپنی سروس مہیا کرنے سے قاصر ہیں ادھر رانا ثناء اللہ کہ کم ہی جنہیں اہم قومی معاملات پر بات کرنے کا سلیقہ ہے وہ اس بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ پی ایس او کے جن خطوط پر پاکستانی میڈیا بھڑکا ہوا ہے وہ معمول کے خطوط ہیں۔
Petrol Crisis
رانا ثناء اللہ صاحب یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ واپڈا نے پی ایس او کے 99ارب 30کروڑروپے ادا کرنا ہیں،حبکو نے 58ارب روپے،کیپکو نے 1ارب 60کروڑ،ایس سی ای نے 13ارب 80کروڑ جب کہ پی آئی اے نے 14ارب روپے،خواجہ سعد رفیق کی پاکستان ریلوے نے 83کروڑ روپے،این ایل سی نے 78کروڑ روپے اور او جی ڈی سی ایل نے 10کروڑ روپے کی رقم پی ایس اوکوادا کرنی ہے۔
یہ تمام رقم 225ارب روپے جاکر بنتی ہے اس رقم کی ادائیگی کی خاطر لکھے گئے پی ایس اوکے خطوط کیامعمول کے خطوط قرار دیے جاسکتے ہیں ؟واہ رانا صاحب! کیا کمال کے آدمی ہیں آپ بھی،کس ہنر مندی اور کس سلیقہ شعاری سے اپنی حکومتی گڈگورننس کا دفاع کررہے ہیں یقیناً یہ ملکہ صرف آپ کی ذات کو ہی حاصل ہے۔
جن خطوط پر آپ کی حکومت کی عدم توجہی کے باعث پورا ملک ایک سنگین بحران کی زد میں ہے آپ اُن لکھے گئے خطوط کو گویا پی ایس او کی جانب سے تحریر کیے گئے حکومت کے نام Love lettersسے تشبیہ دینے پر بضد ہیں۔
پی ایس او ذمہ داران تو آپ کی حکومت،متعلقہ وزارت اور وزارت خزانہ کو انہی خطوط کے ذریعے سب معاملات سے آگاہ کرتے رہے آپ کی حکومت جنہیں مکمل طور نظر انداز کرتی رہی نتیجتاً ایک بڑے بحران کا سامنا پورے ملک کو درپیش ہے تو آپ اس صورتحال میں اس بحران کو بھی محض لالی پاپ کے طور پر ہی بھگتنا،نمٹانا اور ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔(جاری ہے)