مُلک کو کئی محاذوں پر کڑے امتحانات کا سا منہ ہے، جن سے نبر د آزما ہونے کے لئے ہرپاکستا نی کو تیار رہنا ہوگا، قوم کو کڑوی گولی نگلنی پڑے گی ، عوام دو کی بجائے ، ایک روٹی کھا ئیں، کفایت شعائری کو اپنا ئیں ، پاکستان اپنے دور کے انتہا ئی نازک دو ر سے گزر رہاہے ،آزمائش کے دِنوں کے بعد بہت جلد قوم کے اچھے دن آنے والے ہیں…“ یہ سُنتے سُنتے ستر سال گزر گئے ہیں ۔مگر ابھی تک پاکستانی قوم کی جان امتحانوں اور آزمائشوں سے نہیں چھوٹی ہے۔اَب سات ، آٹھ ماہ کی رواں حکومت نے بھی قوم سے قربانی مانگنے کی تسبیح پڑھنی شروع کردی ہے۔ آج ہر پاکستا نی یہی سوال کرتا دِکھا ئی دیتا ہے ، ارے بھئی ، قوم کو جھوٹی تسلیوں پر بہلا نے والے نوسرباز حکمرانوں اور سیاستدانوں کیا ساری قربانیاں پاکستانی قوم کو ہی دینی ہے ؟یا تمہیں بھی مُلک و قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کبھی اپنے حصے کا بھی کوئی کام کرنا ہے ؟ ہر مرتبہ جو بھی کردار کاکوئی کانا حکمران مسندِ اقتدار پر قا بض ہوتا ہے ۔ آتے ہی وہ قوم سے قربانیوں کا سوال کرنا شروع کردیتا ہے ، بیچاری پاکستانی قوم تو ستر سالوں سے ہی قربانی دیتے چلے آئی ہے ، قربانی، قربانی قوم کے دامن میں آئی ہے اور ہر مرتبہ ہی یہ اِس میں کامیاب ہوئی ہے ، مگر مزے لوٹ کر حکمران بھاگ جاتے ہیں ، قوم کے حصے میں قربانیوں کے باوجود بھی مسائل در مسائل ہی آئے ہیں۔
آخر قوم کے اچھے دن کب آئیں گے؟ اور کون لائے گا ؟یہاںتو سب ہی ایک سے بڑھ کر ایک چالباز ، عیار ومکار ہیں کون عوام کا مسیحا ثابت ہوگا؟ اپنے مسیحا کی تلاش کے لئے اندھی گونگی بہری پاکستانی قوم کو ابھی مزید امتحانوں اور آزمائشوں سے گزرنا ہوگا۔وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت بھی ڈالر ز کو بے لگام اور مُلک میں مہنگا ئی کا طوفان برپا کرکے قوم کو پستی اور لاچارگی میں دھکیل رہی ہے۔ہر طرف مہنگا ئی نے تنخواہ دار اور کم آمدنی والے غریب عوام کی چیخیں نکال دی ہیں ۔جبکہ تعجب کی بات یہ ہے کہ حکومت سب اچھا ہے اور چین کی بانسری بجارہی ہے، حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ جس کا حکومت دعویٰ کررہی ہے۔کیا کبھی آئی ایم ایف کے اشاروں پر ناچنے والے بھی مُلک اور قوم کے ساتھ مخلص ہوئے ہیں؟ اگر سابق حکمران ، سیاستدان اور اِن کے قومی اداروں میں بیٹھے چیلے چانٹے اورچمچے جیسے بیوروکریٹس عالمی مالیاتی اداروں کے چنغل سے آزاد ہوتے ؟ تو مُلک اور قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ہاتھوں کوئی گروی رکھ کر قوم کو قرضوں کے بوجھ تلے کوئی نہ دباتا، اور مُلک اور قوم کا ایسا ستیاناس کبھی نہ ہوتا جیسا کہ آج معاشی اور اقتصادی طور پر بیڑاق غرق ہو گیا ہے۔
انتخابات سے قبل اور بعد وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت کے اراکین قومی لٹیروں،کرپشن میں ڈوبے کرپٹ عناصر ، آف شور کمپنیوں کے ملکان ،جعلی بینک اکاونٹس کے قومی مجروموں کے خلاف سخت احتساب کرنے کے ساتھ این آرااُو نہ دینے کے دعوے تو بہت لہک لہک کر اورجھوم جھوم کر کررہے ہیں ، مگر کہیں سے ایسا حقیقی معنوں میں کچھ ہوتا نظر نہیں آرہاہے کہ حکومت جس کا دعویٰ کررہی ہے اوروہ اِس پر من و عن عمل بھی کررہی ہے، قوم حکومت کی جانب سے قومی لٹیروں سے متعلق احتساب کے دعوے اور اعلانات سُن سُن کر بیزار ہوگئی ہے ،اِس میں کوئی دورائے نہیںہے کہ اَب تو حکومت کی کارکردگی پر پاکستانی قوم نے سوالیہ نشان لگانا شروع کردیاہے۔ پاکستان تحریک اِنصاف کی حکومت نے پارلیمنٹ سے سات ، آٹھ ماہ میں عوامی فلاح و بہبود کے لئے ایک بھی قانون سازی نہیں کی ہے، غرض یہ کہ حکومت کی ساری توجہ محض دکھاوے کے احتساب کے گرد گھومتی ہوئی محسوس کی جاسکتی ہے، بات سو فیصد حقیقت پر مبنی یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت مُلک میں سوائے مہنگا ئی کا طوفان برپا کرنے اورپاکستا نی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر ز کی قدر بڑھانے کے کوئی بھی دوسرا کام نہیں کرسکی ہے۔
اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان تحریک اِنصاف کی حکومت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے عوام دُشمن مشوروں پر سختی سے عمل پیرا ہے، اگلے ماہ پیش کئے جائے والے بجٹ میں عوام پر مہنگا ئی کے پہاڑ توڑے جا ئیں گے، اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو اِس کے پیروں تلے سے اقتدار کی کُرسی کھسک جائے گی ۔افسوس کی بات ہے کہ مثبت تبدیلی اور خوشگوار زندگی کے متلاشی پاکستانی شہریوں نے نئے پاکستان اور تبدیلی کے نام پر جس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو وزیراعظم پاکستان بنایا تھا آج وہی عمران خان اور اِن کی حکومت کے وزراءاور حکومتی اراکین ہیں۔ جنہوں نے عوام کے ارمانوں کو خاک میں ملانے کی مکمل تیاری کررکھی ہے، پاکستانی کرنسی کی قدر گرادی ہے، مُلکی معیشت کا ستیاناس ہوگیاہے،مُلک اور قوم کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبادیاہے، مُلکی کرنسی کی قدر گراتے گراتے اتنی گرا دی ہے کہ پاکستان کی ترقی رک گئی ہےءدرآمدات میں کمی کی وجہ سے مُلکی معیشت زمین بوس ہوگئی ہے۔
عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق اگلے بجٹ میں حکومت نے ٹیکسوں اور مہنگائی میں اضافہ نہ کیا تو بجٹ خسارہ مُلکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گا۔قوم کو ٹیکسوں اور مہنگا ئی کی بھٹی میں جھونکتی حکومت اپنے وجود کو مصنوعی آکسیجن پر زندہ رکھنا چاہ رہی ہے،حکومت نے سوچ لیا ہے، اپنی نااہلی اور بجٹ خسارے کو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی بھرمار اور غریب طبقے پر مہنگائی کے بم گرا کراپنی قابلیت میں بدلنا ہے۔چوں کہ اَب اِس کے بغیر حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے لئے ریلیف والے کام کرے جس سے حکومت خالی ہاتھ رہ کر آگے بڑھے یعنی کہ حکومت نے نے ہر حال میں عوام دُشمن اقداما ت کرنے ہیں ۔آج یقینی طور پر عوام کا سب بڑا المیہ یہ ہے کہ اِس نے جس چمکتے ہوئے ستارے (پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ وزیراعظم عمران خان اور اِن کے حکومتی اراکین ) کو اپنے لئے روشنی کی کرن اور اپنا مسیحا سمجھ کر اقتدار سونپایہی عوام کے لئے مایوسیوں اور نااُمیدوں کی بڑی وجہ بن گئے ہیں۔
اصل میں حکومت کو جو کام فوری طور پر کرنا چاہئے وہ یہ ہے کہ اپنے وعدوں اور دعووں کے مطابق حکومت سب سے پہلے ڈالر ز کو لگام دے اِسے لکی کرنسی کے طابع لائے ، مُلک میں مہنگا ئی کو کنٹرول اور ختم کرنے کے اقدامات کرے ، اور اپنے دعودں کے مطابق آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے چھٹکاراہ پائے ، اوراگر وزیراعظم عمران خان اور حکومتی وزراءقومی لٹیروں کے کڑے احتساب کے ساتھ قومی مجرموں سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس نہیں لا سکتے ہیں توپھر آج ہی سے یہ اپنی زبان پر کسی کے کڑے احتساب اور قومی دولت لوٹ کھانے والوں کا بار بار ہر قومی اور عالمی فورمز پر تذکرہ بھی نہ کریں۔ تو بہت اچھا ہوگا کیوں کہ اَب پاکستان قوم یہ اچھی طرح سے جان چکی ہے کہ پچھلے حکمرانوں کے گناہوں کی سزاتو درکنارہے، موجودہ حکومت اِن کے خلاف کڑے احتساب کا نعرہ لگا کر بھی بے بس دِکھائی دیتی ہے،حکومت کا کام بس دکھاوے کے لئے احتساب کا واویلا کرنا مگر دوسری طرف مُلک میں مہنگائی اور ڈالرز کی قدر کو بے لگام کرکے عالمی مالیاتی اداروں کے ایجنڈوں پر عمل کرکے اُنہیں خوش کرنا اور حکمرانی کے مزے لوٹ کر آگے بڑھ جانا ہے۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com