تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج ہمارے دنیاوی محبت کے دلدادہ حکمران، سیاستدان ، بیوروکریٹس اور ٹیکنوکریٹس ہیں کہ جن کے دل دنیا کی محبت سے لبریز ہوئے جارہے ہیں اِن کے دلوں میں دنیا کی محبت گھر کرچکی ہے یہ موت سے نفرت کرنے لگے ہیں تب ہی اِن سے خوفِ خدا بھی جا رہا ہے اور اِنسانوں کی فلاح و بہبود کا جذبہ بھی ختم ہورہاہے یہ دنیا وی لذتوں میںایسے گم ہو گئے ہیں کہ اِنہیں دنیا کی عیاشیوں اور اللے تللے کر نے سے ہی فرصت نہیں مل رہی ہے تب ہی تو عالمی مالیاتی اداروں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے بغل گیر ن لیگ کی حکومت قرضوں پر مُلک چلا رہی ہے اور پورے مُلک کو اِن اداروںکے ہاتھوں گروی رکھ دیاہے یہ ادارے حکومت سے جیسا کہتے ہیں جو ڈکٹیشن دیتے ہیں ہما رے حکومتی ذمہ داران ویسا ہی کرتے ہیں بھلے سے عوام کا ستیاناس ہوتا ہے تو ہوتا رہے اِنہیں اِس سے کیا ہے؟۔
رب کائنات اللہ رب العزت قرآ ن میں ارشاد فرما تا ہے کہ” بلاشبہ خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم اپنی امانتیں اِنہی کے سپرد کرو جو اِس کے اہل ہیں“یعنی اگرآپ مسلمانوں کی جماعت کی ذمہ داری سنبھالیں تو اپنے فرائض کا پوراپورا شعوررکھیئے اور کامل دیانت ، محنت ، احساس ذمہ داری اور تن دہی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیجئے، نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرا می ہے کہ” جو شخص مسلمانوں کے اجتماعی اُمور کا ذمہ دارہو اور وہ اِن کے ساتھ خیانت کرے تو خدا اِس پر جنت حرام کردے گا“ ( بخاری، مسلم)اور آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ” جس شخص نے مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کی ذمہ داری قبول کی پھر اِس نے اِن کے ساتھ خیر خواہی نہ کی اور اِن کے کام انجام دینے میں اپنے آپ کو اِس طرح نہیں تھکایا جس طرح وہ اپنی ذاتی ضرورت کے لئے خود کوتھکاتا ہے تو خدااِس شخص کو منہ کے بل جہنم میں گرادے گا“(طبرا نی) مُلک میں عدلیہ کا ایک درست فیصلہ کیا آیا ،گویا کہ جب سے مجھے کیوں نکالا؟کے شور سے پورا مُلک ہی مچھلی بازار بنا ہوا ہے، جس کے بعد سے ادارے ہی متنازع بن گئے ہیں۔
آج ایوانوں سے لے کر اداروں اوربازاروں تک نفسا نفسی کا ایک عالم ہے کو ئی کسی کو برداشت کرنے کو تیار ہی نہیں ہے چار سو مُلک میںعدم برداشت کی فضا ءقا ئم ہے مگر حکومت ہے کہ یہ اِس موقعے کا بھر پور فائدہ اُٹھا رہی ہے اور جا تے جاتے حکومت متواتر ہر پندرہ واڑے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کے بم گرانے سے باز نہیں آرہی ہے حالا نکہ یہ متوقعہ الیکشن کا سال2018ءہے ایسے میں حکومت کا فرضِ اولین یہ ہونا چا ہئے تھا کہ یہ ترجیحی بنیادوں پر مہنگا ئی کو لگام دیتی اور مہنگا ئی کے بوجھ تلے دبے عوام کی دادرسی کرتی اور اِن پر اپنا اعتماد بحال کرتی مگر بڑے افسوس کی بات یہ ہے کہ عوا می فلاح و بہبود کے منصوبوں اور عوام کو ریلیف دینے والے اقدامات سے عاری رواں حکومت عوام الناس پر مہنگا ئی کو بے لگام کرنے والے بم پہ بم گرا ئے چلی جارہی ہے جبکہ آئی سی یو میں پڑی اکسیجن کے سہارے سانس لیتی حکومت کو اپنے وقتِ نزع بے لگام مہنگا ئی کو لگام دینا چاہئے تھا مگر اغیار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی گود میں بیٹھی ڈکٹیشن کی لولی پاپ کے مزے لوٹتی اور اگلے متوقعہ انتخابات میں اپنے انجام سے بے خبر یہ کل منہی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اندھا دھند اضافہ کئے جا رہی ہے۔
گزشتہ دِنوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا جا نے والا بے لگام اضافہ بھی حکومت کا عوام دُشمن اقدم ہے اِن دِنوں جب کہ متوقعہ انتخابات دھیرے دھیرے قریب آتے جارہے ہیں ایسے میںحکومت کو اپنے عوام دُشمن اقدامات سے اجتناب برتنا کرناچا ہئے تھا مگر اَب ایسا لگتا ہے کہ جیسے اپنے مفاداور اقتدار کے لئے ووٹ کے تقدس کا بے لگام نعرہ لگا نے اور دن رات ووٹ کے تقدس کی مالا جپنے والی ن لیگ کی حکومت درحقیقت ووٹر کے تقدس و احترام اور اِسے درپیش پریشا نیوں اور مشکلات کا خیال کرنا ہی نہیں چاہتی ہے آج اگر اِسے کو ئی فکر لاحق ہے تو بس یہ کہ کسی بھی طرح قوم کو مجھے کیو ں نکالا؟ کے گرداب میں غرق کرکے اپنا اُلو سیدھا کیا جا ئے اوراگلا اقتدار حاصل کرکے قوم اور قومی خزا نے کا وہ حال کردیا جائے کہ دنیا دیکھے سو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے سود در سود قرضے لے کر اُمورِ مملکت چلا نے والے اپنے ایجنٹ پر قا ئم ہیں جبکہ مسائل اور طرح طرح کے بحرانوں میں دھنسی اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم بد عقل اور پاگل پاکستا نی قوم ہے کہ جو پھر بھی اِن ہی قو می لٹیروں اور کرپٹ مافیان لیگ ، پی پی پی ، پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم ، متحدہ مجلس عمل ، جماعتِ اسلامی ، جے یو پی (ف) و (س )اور دیگر کو ووٹ دے گی اور اِنہیںہی اقتدار کی کنجی سو نپ کرپھر اگلے پانچ سالوں کے لئے مسا ئل میں پھنس کراپنے سر پر ہاتھ رکھ کرروتی پھرے گی۔
حالانکہ آج پاکستانی قوم کو سب کچھ جانتے بوچھتے مکھی نہیں نگلنی چاہئے کیوں کہ تمام اگلے پچھلے حکمرانو، سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور ٹیکنو کریٹس کے تمام ظاہر و باطن سیاہ کرتوت سب کے سامنے ہیں اگر پھر بھی یہ اِن ہی بہروپیوں ، سیاسی جو کروں ، ناٹک بازوں ، نااہلوں اور کرپٹ لوگوںکو ہی اپنا ووٹ دینا چاہتے ہیں تواِنہیں کچھ نہیں تو بس ایک مرتبہ یہ نکتہ بھی ضرور سا منے رکھنا ہوگااور اِس پر بھی لازمی غوروفکر کرناہوگا کہ ”حکمرانی اور قیادت کے لئے ایسے شخص کو منتخب کریں جو63/62 پر پورا اُترتا ہو،جو خداترس اور پرہیز گاری میں سب سے بڑھااہوا ہو، کیو ں کہ دین میں بزرگی اور بڑا ئی کا معیار نہ مال و دولت ہے نہ خاندان بلکہ دین میں وہی شخص سب سے افضل ہے جو سب سے زیادہ خدا سے ڈرنے والاہے یعنی کہ اَب ہر پاکستا نی ووٹر کو حکمرانی اور قیادت کے انتخاب کو ایک خالص دینی فریضہ سمجھناہوگا اور اپنی را ئے کو خدا کی امانت سمجھتے ہوئے صرف اِسی شخص کے حق میں استعمال کرناہوگا جس کو وہ واقعی اِس بارگراں کو اُٹھانے اور اِس کا حق اداکرنے کے لائق سمجھتا ہے اگرآج پاکستان کے ہر ووٹر نے اگلے متوقعہ انتخابات میں مندرجہ بالا سطور کو سمجھ لیا اور اِسے دوسروں تک پہنچا دیا تو پھر یقینا اگلے متوقعہ انتخابات میںکو ئی اچھی اور بہتر ایماندار حکمرانی اور قیادت سا منے آجا ئے گی ورنہ سب کچھ ایسے ہی رہے گا جیسا کہ ہے اگر ایسا ہی رہا تو بہتر ہے کہ الیکشن ہی نہ ہوں۔
روایت میں ہے کہ ایک موقع پر نبی پاک ﷺنے صحابہ کرام سے خطاب کرتے ہوئے کا ارشاد فرمایا کہ ” میری اُمت پر وہ وقت آنے والاہے جب دوسری قومیں اِس پر اِس طرح ٹوٹ پڑیں گی جس طرح کھا نے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں“تو کسی نے پوچھایا رسول اللہﷺکیا اِس زمانے میں ہماری تعداد اتنی کم ہو جائے گی کہ ہمیں نگل لینے کے لئے قومیں متحدہو کر ہم پر ٹوٹ پڑیں گی؟آپﷺ نے ارشادفرمایا نہیں اِس وقت تمہاری تعداد کم نہ ہوگی بلکہ بہت بڑی تعداد میں ہوں گے ، البتہ تم سیلاب میں بہنے والے تنکوں کی طرح بے وزن ہو گے تمہارے دُشمنوں کے دل سے تمہارا رعب نکل جا ئے گا اور تمہارے دلوں میں پست ہمتی گھر کرلے گی اِس پر ایک صحابی نے پوچھایارسول ﷺ! یہ پست ہمتی کس وجہ سے آجا ئے گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا” اِس وجہ سے کہ تم دنیا سے محبت اور موت سے نفرت کرنے لگوگے“ ۔آج ضرور ہمیں یہ سوچنا اور غوروفکر کرنا پڑے گا کہ کیا ہم ہی کہیں وہ لوگ تو نہیں ہیں جن کے دل دنیا کی محبت میں اضطرا بی کیفیت میں مبتلا ہیںاور ہمیںموت سے نفرت ہونے لگی ہے تب ہی آج ہم بے حس ہوگئے ہیں اور ہمارے حکمران دنیا کی لذتوں میں بہہ کر عوامی فلاح و بہبود کے کاموں سے بھی کترا نے لگے ہیں کیو ںکہ آج اِن سے موت اور اللہ کے سامنے دوبارہ پیش ہونے کاخوف ختم ہو گیا ہے۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com