وفاقی حکومت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے قادیانی عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل کا رکن کی تقرر پر ملک بھر میں احتجاج زور پکڑنے لگا تووفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شاتم رسولۖ اور دستور کے تحت غیر مسلم قراردئیے گئے منکرین ختم نبوت گروہ (قادیانیوں )کا بھر پور دفاع کیا اور انکے خلاف بات کرنے والوںکوانتہا پسند کہا ،تمام مسلمانوں کو انتہا پسند قراد دیدیا۔وفاقی وزیر فواد چوہدری غازی ممتاز قادری شہید کے حوالے سے پہلے بھی غیر مناسب بیان دینے کی وجہ سے کافی شہرت حاصل کر چکے ہیں ۔ہم تبدیلی کے خواہشمند ضرور ہیں مگر اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ جناب سرعام توہین رسالت کا ۖ ارتکاب کریں شعائر اسلامی کا مذاق اڑائیں ۔وفاقی وزیر کے اس بیان سے تمام مسلمانوں کی سخت دل آزاری ہوئی ہے اور انکے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔
فواد چوہدری نے متفقہ دستور کا مذاق اڑایا ہے جومذہبی فسادات کرانے مذموم سازش بھی ہے ۔سابقہ حکومت نے بھی” قادیانیوں ”کی حمائت حاصل کرنے کے لیے ختم نبوتۖ شق میں ترمیم کی بھیانک سازش کی ۔فتنہ قادیانیت تاریخ اسلام میں سب سے بڑا ارتدادی فتنہ ہے ۔ قادیانیوں کے کفر کے بار ے میں شروع سے آج تک دنیا بھر کے علماء ومفتیان کرام ایک ہی نظریہ رکھتے ہیں کہ منکر نبی ۖکافر ہے اور جب تک تائب نہیں ہوتا کافر ہی رہے گا ۔لیکن اس کے باوجود قادیانی کمال ڈھٹائی سے اپنے فاجر، فاسق عقائد کفریہ کو اسلام ثابت کرنے میں تلے ہوئے ہیں ۔یہ بات قادیانی بھی جانتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے مسیلمہ کذاب کی طرح جھوٹا دعویٰ نبوت کیا ہے مسیلمہ کذاب اور اس کے تمام پیروکار بھی کلمہ اسلام پڑھتے تھے توحید ،رسالت ،وجود ملائکہ ،قبر ،حشر غرض تمام عقائد کو بھی مانتے تھے ۔اذان و اقامت اور مساجد بھی مسلمانوں جیسی تھیں یہاں تک کہ حضور ۖکو نبی ۖبھی مانتے تھے لیکن ان سب کے باوجود نبوت کا دعوی کرنے کی وجہ سے صحابہ اکرام نے متفقہ طور پر مسیلمہ کذاب اور اسکے ماننے والوں کو کافرومرتد قرار دیدیا۔تمام مسلمانوں کو یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ جناب محمدۖ اللہ کے آخری اور سچے نبی ۖ اور یہ خاتم الانبیاء ہیںانکے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا کیونکہ دین مکمل ہوچکا ہے ۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم سورة الاحزاب 40:33میں ارشاد فرماتے ہیں ۔حضرت محمدۖ!تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور سب انبیا کے آخر میں (سلسلہ نبوت ختم کرنے والے ہیں )اور بے شک اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے ۔قرآن کریم میں سو سے زائد آیات ایسی ہیں جو اشارةًیا کنایتہ عقیدہ ختم بنوت کی تائید وتصدیق کرتی ہیں خود نبی ۖ نے اپنی متعدد احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے ۔لہذا اب قیامت تک کسی قوم ،ملک یا زمانہ کے لیے آپ ۖکے بعد کسی اور نبی یا رسول کی کوئی ضرورت باقی نہیں اور مشیت الہٰی نے نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کردیا ہے ۔ حضرت ثوبان سے روایت ہے حضور نبی ۖ نے فرمایا :ترجمہ ”میری امت میں تیس اشخاص کذاب ہونگے ان میں ہر ایک کذاب کو یہ گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا”(ترمذی السنن ،کتاب الفتن باب ماجاء لاتقوم الساعةیخرج کذابون ،2219,499:4)اگر کوئی شخص حضور ۖکے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے (خواہ کسی معنی میں ہو)وہ کافر ،کاذب مرتد اور خارج ازاسلام ہے ۔نیز جو شخص اس کے کفر وارتداد میں شک کرے یا اسے مومن مجتہد یا مجدد وغیرہ مانے وہ بھی کافر و مرتد اور جہنمی ہے۔
پتا نہیں کہ ہمارے حکمران کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ نبی ۖ کے منکروںکی خوشنودی کے لیے اتنے بے چین کیوں ہیں ؟یو کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ وطن عزیز پاکستان کے اندر اسی فیصد قادیانی ،سیکولر ،ملحد ،لادین لوگ حکومتی عہدوں پر براجمان ہیں اور امت مسلمہ کی صفوں میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر دہشت گردی ،انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں ۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران بخوشی انکے آلٰہ کار بنے ہوئے ہیں۔کیا مسلمانوں کے اندر اتنی قابلیت نہیں رہ گئی کہ عمران خان کو اقتصادی مشاورتی کونسل کا رکن ایک منکر رسولۖ کو بنانا پڑھ رہا ہے اور دلیلیں پیش کی جارہی ہیں کہ قائد اعظم کی پہلی چھ رکنی کابینہ میں قادیانی تھا ،1988میں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عصمت اللہ کے ماتحت سیکرٹری مبشر احمد ظفر قادیانی تھا 2006میں مولانا فضل الرحمن کا معالج قادیانی تھا اس سے عمران خان کا اکنامکس ایڈوائزری کونسل کا رکن عاطف میاں کی پوزیشن صاف نہیں ہوتی کیونکہ دلیل صرف اللہ اور اس کے رسول مقبول ۖکی بات ہوتی ہے ایک طرف فرزند ابو جاہل خود ساختہ ڈاکٹر عامر لیاقت کوپرنس کریم آغا خان کے چہرے پر حضرت علی کا نور نظر آتا ہے ۔کبھی مولانا خادم حسین کے مرید مفتی جمال الدین بغدادی کو خواب میں نبی ۖ فرماتے ہیں کہ جس نے خادم حسین کو دیکھا اس نے مجھے دیکھا ،کبھی مولانا فضل الرحمن حضرت آدم سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہیں ۔
افسوس یہ لوگ اسلام اور پیغمبران کی تضحیک کر ہے ہیں ۔اورکوئی پوچھنے والا بھی نہیں گذشتہ روز پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی دعویدار اور جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنے والی ایک نظریاتی قومی اخبار نے چند ٹکوں کی خاطراپنے ایمان تک کا سودا کرلیا چھ ستمبر کے حوالے دفاع پاکستان کے اشتہار میں منکران نبیۖ(قادیانیوں)کو شہید اور غازی لکھ کر غدار اسلام ہونے کا ثبوت دیدیا ہے ۔مجھے اکثر احباب یہ کہتے ہیں کہ بے دین ،ملحد ،سیکولر لوگوں کے متعلق نرم گوشہ رکھا کریں ان سے یہ کہنا ہے کہ اگر تم لوگ اپنے سیاسی لیڈروں اور سرکاری ،اشتہاری ،درباری اور خوشامدی ملائوںکی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے تومیں پیغمبر اسلام ،شہنشاہ امن ،قائد انسانیت ،سپہ سالار امن حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخی کیسے برادشت کر لوں ؟ میرے ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ میں نبی رحمتۖکی شان پر مرمٹوں فواد چوہدری جیسے مشیر ہمیشہ اپنے بادشاہوں کو رسواء کرواتے ہیں ۔
عمران خان کے فلسفہ حکومت سمجھ سے بالا تر ہوتی جارہی ہے ایک طرف پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز حکومت بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں حضرت ابوبکر حضرت علیٰ کے عہد کی مثالیں دی جارہی ہیں دوسری طرف نبی ۖ کے دشمنوں کو مسلمانوں کی صفوں میں شامل کیا جارہا ہے ۔ یہ تو وہی بات ہوئی سجدہ خالق کو بھی ،ابلیس سے یارانہ بھی ”برحال مجھے تو اتنا علم ہے کہ وہ قومیں مٹ گئیں ہیں جنہوں نے اپنے انبیا ء کو ایذائیں پہنچائیں ہیں یا پھر انکی شان میں گستاخیاں کی ہیں قوم عاد وثمودودیگر کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں اللہ تعالیٰ سورة الفجر میں فرماتے ہیں ”کیا آپ نے انہیں دیکھا کہ آپکے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیسا سلوک کیا جو اہل اِرم تھے اور بڑے بڑے ستونوں کی طرح دراز قد اور اونچے محلات والے تھے ۔جن کا مثل دنیا کے ملکوں میں کوئی پیدا نہیں کیا گیا ”۔پاکستان ریاست مدینہ اس وقت ہی بن سکتی ہے جس وقت اس ریاست میں حکم اللہ اور نظام مصطفی کا نفاذ ہوگا ۔نبیۖ کے منکر وں کو تاج شاہی نہیں پہنایا جائے گا اور کسی کافر کو شہید یا غازی نہیںلکھا جائے گا بصورت دیگر ”عقل والوں کے لیے عبرت کی نشانیاں ہیں ”