اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کراچی کے فنڈز کے ٹھیک طرح سے استعمال نہ ہونے کی شکایات ہیں لہٰذا حکومت نے شہر کی بہتری کیلئے گورنر سندھ کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق جائزہ لیا گیا، ہم فاٹا کے انضمام کی جانب بڑھ رہے ہیں، فاٹا میں باقاعدہ ادارے نہیں ہیں، فاٹا سیکریٹریٹ ختم ہوجائے گا اور انتظامی ڈھانچہ چیف منسٹر سیکریٹریٹ کےماتحت ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں چاروں صوبوں کی ایڈجسٹمنٹ کرنی ہے، اس میں صوبوں کا اپنا حصہ کم کریں گے اور فاٹا کو 3 فیصد دیں گے، این ایف سی ایوارڈ میں تمام صوبوں کو حصہ فاٹا کے لیے دینا پڑے گا، وزیر اعظم نےفوری طور پر این ایف سی ایوارڈ کے طریقہ کار پر نظرثانی کا کہا ہے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ اسلحہ لائسنس کے حوالے سے کمیٹی قائم کرنے کافیصلہ کیا ہے، کمیٹی کی سربراہی وزیر داخلہ کریں گے اور صوبائی وزرائے داخلہ ممبر ہوں گے، پچھلی حکومت نے خودکار اسلحہ اور ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس ختم کردیئے تھے، اب صوبوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ اسلحہ لائسنس سے متعلق ان کی کیا پالیسی ہوگی، اسلحہ سے متعلق نئی پالیسی بنانا ہوگی، اسلحہ لائسنس سے متعلق وزارت قانون سپریم کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن واپس لے گی۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ کراچی کی ترقی اور معاملات کو حل کرنا تحریک انصاف کا ایجنڈا ہے، بلوچستان اور کراچی کا اوپر جانا بہت ضروری ہے، شکایات ہیں کہ کراچی کے فنڈز ٹھیک طرح سے استعمال نہیں ہورہے، کراچی نے پاکستان تحریک انصاف پر بھرپور اعتما د کا اظہار کیاہے، اسے بھرپور طریقے سے وفاق میں نمائندگی ملی ہے، اگر وفاق مدد نہ کرے تو کراچی کی اس سے بدتر حالت ہو۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار کراچی لسانی سیاست سے باہر آیاہے، شہر کے حالات کی بہتری کے لیے ٹاسک فورس بنائی ہے جو گورنر سندھ کی سربراہی میں کام کرے گی، صوبائی حکومت کو بھی کراچی کے معاملات میں ساتھ لے کر چلیں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ ایرا کو این ڈی ایم اے میں ضم کیا جائے گا، ملازمین اور چیئرمین ایرا کو بھی این ڈی ایم اے میں ضم کیا جائے گا، ہماری کوشش ہے کہ کسی بھی شخص کو نوکری سے نہ نکالا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ غیرملکی دوروں میں 33 فی صد کمی کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، وفاقی وزراء تین سے زیادہ غیر ملکی دورے نہیں کرسکیں گے، انتہائی ضروری دورے کے لیے وزیراعظم سے اجازت لینا ہوگی۔
فواد چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم نے کاشتکاروں کے مفادات کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیاہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گنے کا کرشنگ سیزن ہر صورت 15 نومبر سے شروع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی ٹرمینل سے متعلق چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں، ن لیگ نے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، جو کچھ یہ ملک کے ساتھ کرکے گئے ہیں ان کو اپنے گھروں میں کنڈی بند کرکے بیٹھنا چاہئے، جب احتساب کے عمل کی بات ہوتی ہے تو شور شروع ہو جاتا ہے، اپوزیشن کے لوگ اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے، صرف شور کرتے ہیں، ہم جن مسائل کا سامنا کر رہے ہیں وہ گزشتہ حکومت والوں کے ہی کرتوت ہیں، یہ آپ ہی کے کرتوت ہیں کہ ڈالر اوپر گیا۔
ایل این جی ٹرمینل کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ایل این جی ٹرمینل ٹو پر یومیہ 2 لاکھ 45 ہزار ڈالر ادا کرنا پڑتا ہے۔
اس موقع پر وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ دوسرے ایل این جی ٹرمینل میں ڈالر ریٹرن 30 فیصد ہے،ایل این جی ٹرمینلز سے متعلق فریقین سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، دنیا میں کہیں بھی منافع کی شرح کی اتنی بڑی مثال نہیں ملتی۔