اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی حکومت نے 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھر پور انداز میں منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں یا آزادی، حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے ذر یعے انسانی حقوق کی پامالی اوربی جے پی حکومت کی جانب سے اشتعال انگیزبیان بازی اور جارحانہ اقدامات کو قابل مذمت قرار دیا ہے اور واضح کیا کہ آر ایس ایس سے متاثرہ بی جے پی حکومت کی ہندوتوا ذہنیت ، اس کی مسلم دشمنی کی سوچ اور کشمیری مخالف جنون علاقائی امن و استحکام کو سنگین خطرات سے دو چار کرنے کا باعث ہے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید ، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور دیگر سینئر سول و فوجی حکام نے بھی شرکت کی۔
شرکاء نے 165 دن سے زیادہ عرصہ تک 8 لاکھ کشمیریوں کے غیر انسانی لاک ڈاؤن اور 9 لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج کے ذر یعے انسانی حقوق کی پامالی ،بی جے پی حکومت کی جانب سے اشتعال انگیز بیان بازی اور جارحانہ اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آر ایس ایس کے نظریے سے متاثر بی جے پی حکومت کی ‘ہندوتوا’ ذہنیت ، اس کی مسلم دشمن سوچ اور کشمیری مخالف جنون سے علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کی ذمہ دار ی مودی حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔ اجلاس میں 15 جنوری 2020 کو سلامتی کونسل کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا اور کہا گیا سلامتی کونسل کا یہ فیصلہ عالمی برادری کی جانب سے صورتحال کی سنگینی کا اعتراف ہے ۔ اجلاس میں 5 فروری 2020 کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کے تمام پہلووں کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے شرکاءنے 165دنوں سے 80 لاکھ کشمریوں کی غیر انسانی لاک ڈاون،9 لاکھ بھارتی قابض فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بی جے پی کی فاشسٹ حکومت کی جانب سے امن و سلامتی کو درپیش خطرات اور جارحانہ کارروائیوں کی سخت مذمت کی۔ اجلاس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ آر ایس ایس سے متاثر بی جے پی حکومت کی ’ہندوتوا‘ ذہنیت ، جو مسلم دشمنی اور کشمیری مخالف جنون کے بنیادوں پر قائم ہے ، علاقائی امن و استحکام کے لئے خطرناک صورتحال پیدا کرنے کی ذمہ دار ہے۔ اجلاس کے شرکاءنے گزشتہ روز سلامتی کونسل میں جموں و کشمیر کو زیر بحث لانے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ عالمی برادری کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کی سنجیدگی کو تسلیم کرنے کی عکاسی کرتی ہے۔
اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر بھرپور انداز میں منایا جائے گا۔ وزیراعظم نے حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔