کراچی (جیوڈیسک) حکومت سندھ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے پولیس میں اے ایس آئی کی اسامی پر کامیاب امیدواروں کو کئی ماہ گزرنے کے باوجود تقرر نامے جاری نہیں کئے جاسکے، امتحان اور انٹرویوز میں کامیاب 147 کانسٹیبلز اور ہیڈ کانسٹیبلز پولیس افسر بننے کے منتظر ہیں۔
کامران رضی کی رپورٹ کے مطابق پولیس میں سپاہی کی حیثیت سے ملازمت پانے والوں کی ایک بڑی خواہش افسر بننا ہوتی ہے۔ سندھ پولیس میں افرادی قوت کی کمی کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ کانسٹیبلز اور ہیڈ کانسٹیلز کو تعلیم یافتہ ہیں انہیں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی آسامی پر بھرتی کے لئے موقع فراہم کیا جائے۔
جس کے بعد کراچی، حیدرآباد اور سکھر رینجز میں بھرتی کے لئے مارچ 2013 میں تحریری امتحان لئے گئے اور پھر جولائی 2013 امیداروں کے انٹرویوز کے بعد اکتوبر 2013 میں کراچی ریجن کے کامیاب 147 اہلکاروں کی فہرست بھی جاری کر دی گئی۔
میرٹ پر بھرتی ہونے والے ان کانسٹیبلز کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا۔ لیکن حکومتی سرخ فیتے نے امیدواروں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ذرائع کے مطابق سینٹرل پولیس آفس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو تقرر نامے جاری کرنے کے لئے خط لکھا گیا جس کے بعد جنوری میں وزیر اعلی سندھ کو منظوری کے لئے سمری بھی بھجوائی گئی۔ لیکن تاحال ان کا نسٹیبلوں کے پولیس افسر یعنی اے ایس آئی بننے کا خواب پورا نہ ہو سکا۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ اعلی حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔ اور سفارشی بنیادوں پر بھرتیوں کی تیاری کی وجہ سے سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج کو بھی سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے۔