اسلام آباد (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ اسلام آباد انتظامیہ کا ملازم مولانا عبدالعزیز بچوں پر حملے کا جواز پیش کرتا ہے لیکن جب حکومت اسے روک نہیں سکتی تو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کیسے لڑے گی۔
ڈپٹی چیرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت سینٹ کے اجلاس میں سانحہ پشاور پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کے 90 فیصد مدارس دہشتگردی میں ملوث نہیں اصل مسئلہ وہ 10 فیصد مدارس ہیں جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔
کوئی جانور بھی اپنی نسل کا قتل نہیں کرتا لیکن کلمہ اور نماز پڑھنے والے مسلمان اپنے بچوں کا قتل کرتے ہیں۔ پشاور واقعے کے ذمہ دار مسلمان کہلانے کے حقدار نہیں، استاد کو شاگردوں کے سامنے جلادیا گیا۔ دہشت گردوں کا بنوں، بہاولنگر، منڈی بہاؤالدین اور افغانستان میں رابطہ تھا، نیشنل پلان ایکشن کمیٹی عمران خان کی تجویز پر بنی، ہم عمران خان کا احترام کرتے ہیں مگران کا دشمن میدان میں ہے۔ انہوں نے حافظ سعید کے لئے اپنے احتجاج کی تاریخیں تبندیل کردیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کی مسجد میں تحریک طالبان پاکستان کا ہمدرد بیٹھا ہے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ملازم مولانا عبدالعزیز بچوں پر حملے کا جواز پیش کرتا ہے۔ حکومت نےمولانا عبدالعزیز کے خلاف ایکشن نہیں لیا اور مفلوج ہوگئی۔
جب حکومت اسے روک نہیں سکتی تو دہشت گردوں کے خلاف جنگ کیسے لڑے گی۔ وزیراعظم کو سانحے کے بعد ہر دوسرے روز قوم سے خطاب کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسجدیں گرائی نہیں بلکہ آباد کی جاتی ہیں لیکن الطاف حسین نے جوش خطابت میں لال مسجد گرانے کی بات کردی۔