اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے نیب کی جانب سے میگا کرپشن کے الزامات سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔
نیب میگا کرپشن کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر نیب کی جانب سے 29 میگا اسکینڈلز اور 150 اسکینڈلز کی الگ الگ تفصیلات جمع کرائی گئیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہیں کسی بڑی شخصیت کو بچانے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی۔
اس موقع پر درخواست گزار اسد کھرل نے عدالت کو بتایا بدعنوانی کے ان 29 مقدمات میں کرپشن کا حجم 562 ارب روپے ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا تعجب ہے کہ نیب کے اندورنی معاملات غیر تسلی بخش ہیں کیوں ناں نیب کی کارکردگی کی تفتیش وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سپرد کر دی جائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے میگا کرپشن کی معلومات نامکمل ہیں، حکومت کی اولین ترجیح ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کیا حکومت کو علم ہے کہ نیب نامکمل معلومات فراہم کر رہا ہے۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر تقرری کے بعد کیسے بری الذمہ ہو سکتے ہیں؟، بتایا جائے کہ نیب قوانین میں چیرمین اور پراسیکیوٹر کو ہٹانے کا کیا طریقہ ہے؟ آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے تو نیب قوانین میں ترمیم نہیں کیوں نہیں ہو سکتی۔