اگرچہ آئین کے مطابق وزیراعظم کو صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ جسے چاہیں آرمی چیف منتخب کریں لیکن دوسری جانب قوم توقع رکھ رہی تھی کہ میرٹ اور سنیارٹی کو پیش نظر رکھا جائے گا۔ بہر حال میاں نواز شریف نے ماضی کے تجربات کی طرح اپنے تجربے کو پھر دوہرایا ہے، اب سیاست کے بعد فوج میں بھی شریف ہیں۔ جنرل راحیل شریف، ان کے خاندان بالخصوص میجر شبیر شریف شہید نشان حیدر کے ساتھ پوری قوم کی محبت ہے۔
پوری قوم جنرل (ر) پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کے عذاب کو بھگت رہی ہے وہ توقع رکھتے ہیں کہ جنرل راحیل شریف ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مجاہدانہ کردار ادا کریں گے۔ نئے آرمی چیف پر مکمل اتفاق رائے قائم ہونا ملک وقوم کے لیے مفید ہے اس اتفاق رائے کا آنے والے دنوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو فائدہ ہو گا نئے آرمی چیف راحیل شریف کا پاک فوج سے خاندانی عشق ہے کیونکہ ان کے بڑے بھائی نے پہلے اس ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے جان قربان کی اور جام شہادت نوش کیا لہذا پوری قوم راحیل شریف کے خاندان کی مقروض ہے کیونکہ ان کے بڑے بھائی نے ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کر دیا، وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے راحیل شریف کو نیا آرمی چیف بنانا مضبوط ملک کی پہچان ہے۔ پوری دنیا میں اسلامی جمہوریہ پاکستان مزید فخر سے بات کر سکتا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان پر تنقید کرنے والوں کونئے آرمی چیف اور پاک فوج پر تنقید کرنے کا موقع نہیں ملے گا نئے آرمی چیف بھارت کو ڈرنے پر بھی مجبور کریگے کیونکہ ان کے بھائی نے پہلے سے ہی بھارت سے جنگ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا ہے۔ وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتیں جن قوموں کی فوج مضبوط نہ ہوں الحمد اللہ پاکستانی قوم کو اپنی فوج پر فخر ہے اور اس فخر کے ساتھ پوری دنیا میں سر اونچا اٹھا کر چلتے ہیں کیونکہ پوری دنیا میں پاک فوج کی جرات وبہادر ی کوتسلیم کیا جاتا ہے جبکہ بھارت کو پاک فوج کے نام سے ہی ڈرت الگتا ہے۔
پاک فوج پاکستان کی آن ہے پوری دنیا پاک فوج کی جرات وبہادری کو تسلیم کرتی ہے ملک میں جاری دہشت گردی میں سب سے زیادہ فعال کردار اور قربانیاں پاکستان آرمی کی ہیں سوات جیسے علاقے میں پرامن ماحول لوگوں کو فراہم کرنا پاک فوج کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے اگر پاک فوج سوات میںکامیاب آپریشن نہ کرتی تو آج سوات سے دہشت گرد نکل کر باقی علاقوں میں بھی بدامنی پھیلاتے سوات آپریشن میں جنرل راحیل شریف کا کردار انتہائی فعال رہا ہے کیونکہ انہوں نے سوات کے آپریشن میںپاک فوج کے جوانوں کو سپورٹ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔پاک فوج کے نامزد سربراہ جنرل راحیل شریف 16 جون 1956ء میں میجر محمد شریف کے ہاں کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ وہ نشان حیدر اور ستارہ جرات حاصل کرنے والے میجر شبیر شریف شہید، کیپٹن ممتاز شریف (ستارہ بسالت) کے چھوٹے بھائی اور نشان حیدر میجر عزیز بھٹی شہید کے بھانجے ہیں۔ اس اعتبار سے وہ فوجی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔وہ گورنمنٹ کالج لاہور کے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے فوجی تربیت پی ایم اے کاکول سے حاصل کی۔ اکیڈمی کے 54ویں لانگ کورس کے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے اکتوبر 1976ء میں فوج میں کمشن حاصل کیا۔ انہیں فرنٹیئر فورس کی معروف چھٹی بٹالین میں متعین کیا گیا۔ میجر شبیر شریف شہید کا اسی بٹالین سے تعلق تھا۔ نوجوان افسر کی حیثیت سے انہوں نے انفنٹری بریگیڈ میں گلگت میں فرائض سرانجام دئیے۔ بعدازاں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے ایجوٹینٹ رہے۔
کمپنی کمانڈر کا کورس جرمنی سے پاس کیا۔ سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹس میں انسٹرکٹر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اعزاز کے ساتھ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کینیڈا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ راحیل شریف کمانڈ سٹاف اور انسٹرکشنل تقرریوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ وہ انفنٹری بریگیڈ کے بریگیڈ میجر رہے اور دو انفنٹری یونٹوں کی کمان کی جن میں کشمیر میں چھ فرنٹیئر فورس رجمنٹ اور سیالکوٹ بارڈر پر 26 فرنٹیئر فورس رجمنٹ شامل ہیں۔ راحیل شریف کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کی فیکلٹی میں شامل تھے۔
Raheel Sharif
انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں 1998ء میں آرمڈ فورسز وار کورس میں شرکت کی۔ بریگیڈیئر کی حیثیت سے انہوں نے انڈیپینڈنٹ انفنٹری بریگیڈ گروپ سمیت دو انفنٹری بریگیڈز کی کمان کی۔ انہیں سیکنڈ کور کے چیف آف سٹاف ہونے کا اعزاز حاصل ہے جن میں 30 کور اور 12 کور شامل ہیں۔ وہ برطانیہ کے رائل کالج آف ڈیفنس سٹڈیز کے گریجوایٹ ہیں۔ وہ انفنٹری ڈویڑن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل کی حیثیت سے انہوں نے انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایوالیوایشن سے قبل دو سال تک 30 کور کے کور کمانڈر کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ راحیل شریف شادی شدہ ہیں اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں، انہیں مطالعہ، تیراکی اور شکار سے شغف ہے۔
سنیارٹی میں جنرل راحیل شریف ہارون اسلم اور راشد محمود کے بعد تیسرے نمبر پر ہیں۔ وہ کور کمانڈر گوجرانوالہ اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے کمانڈنٹ کے عہدوں پر بھی کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے ملٹری اکیڈمی کاکول سے 54 واں لانگ کورس پاس آوٹ کرنے کے بعد 1976ء میں فرنٹیر فورس رجمنٹ میں کمشن حاصل کیا۔ انہوں نے جرمنی سے انفنٹری کمپنی کمانڈر کورس، کینیڈا سے سٹاف کورس کئے اور برٹش رائل ملٹری کالج میں بھی زیر تربیت رہے۔ جنرل راحیل نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے وار کورس کیا۔ جنرل راحیل نے اپنے کیریئر میں انفنٹری بریگیڈ اور ڈویڑن کو کمانڈ کیا۔ جنرل راحیل شریف روایتی فوجی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں 1965 کی جنگ میں جام شہادت نوش کر کے نشان حیدر کا اعزاز پا نیوالے میجر عزیز بھٹی ان کے مامو ں ہیں ان کے بھائی میجر شبیر شریف 1971 کی جنگ میں شہید ہوئے اور انہیں بھی نشان حیدر دیا گیا۔راحیل شریف کے والد میجر شریف اور بھائی ممتاز شریف کو بھی جرات اور بہادری پر اعزازات دئیے گئے ۔ملک پاکستان جس نازک صورت حال سے گزر رہا ہے ایسی صورت حال میںجنرل راحیل شریف کو نیا آرمی چیف بنانا اچھا اقدام ہے ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں جمہوریت مزید زیادہ فعال ہوکیونکہ اس وقت پاکستان کو سب سے زیادہ مضبوط جمہوریت کی ضرورت ہے 19 کڑور عوام کی خواہش ہے کہ پاکستان دفاعی اور معاشی حوالے سے مضبوط سے مضبوط تر ہوتا کہ نوجوان نسل میں پائی جانے والی احساس کمتری کو ختم کیا جا سکے۔ وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتی جن قوموں کی فوج مضبوط نہ ہوں پاکستانی قوم پاک فوج پر جنتا بھی فخر کرے کم ہے کیونکہ پاک فوج کی بدولت ہی پاکستانی عوام سکون کی نیند سوتی ہے۔
پاک فوج کے نئے آرمی چیف راحیل شریف ان شاء اللہ ملک وقوم کے لیے بہتر ثابت ہوں گے کیونکہ ان کا خاندان اس ملک کے لیے پہلے قربانیاں دے چکا ہے لہذا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے جنرل راحیل شریف ایک نئے جوش اورجذبہ سے کام کریں گے۔ پاک فوج کو پہلے سے زیادہ عوام کی سپورٹ چاہیے کیونکہ اس وقت پاک فوج مختلف محاذوں پر جنگ لڑ رہی ہے پاک فوج کو کہیں سرحدوں کی حفاظت کرنی پڑرہی ہے تو کہیں اندرونی طور پر اپنے آپ کو دہشت گردی کے خلاف متحرک رکھنا پڑتا ہے ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ نئے آرمی چیف راحیل شریف کواسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی توفیق دے تاکہ دوقومی نظریہ کی بنیاد پر بنایا گیا اسلامی جمہوریہ پاکستان جن مسائل میں مبتلا ہے ان مسائل سے نکل سکے۔
پاکستانی قوم توقع رکھتی ہے کہ جنرل راحیل شریف فوج کے ادارے کو مزید مستحکم اور ناقابل تسخیر بنانے کی طرف توجہ دیں گے۔ اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے نازک اور سنگین دور سے گزر رہا ہے۔ ایک طرف پورا ملک امریکہ کی لگائی ہوئی دہشتگردی کی آگ میں جل رہاہے تو دوسری طرف بھارت و اسرائیل کی ناپاک نظریں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرانے پر لگی ہوئی ہیں۔ قوم بجا طور پر افواج پاکستان سے یہ توقع رکھتی ہے کہ وہ ملک کے دفاع کو مضبوط بنائے گی اور ہر طرح کی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔