تحریر : عنایت کابلگرامی نبی کریم ۖ نے فرمایا بنی اسرائیل میں حکومت پیغمبر کیا کرتے تھے جب ایک نبی کا وفات ہوتا تو دوسرا نبی اس کا خلیفہ ہوتا۔لیکن یاد رکھو میرے بعد ہر گز کوئی نبی نہیں ہے۔ہاں عنقریب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے۔(صحیح بخاری شریف)ختم نبوت پر کوئی مسلمان کسی بھی حد تک جاسکتا ہے ،یہ پاکستان سمیت پوری دنیا کا سب سے حساس معاملہ ہے، اس تار کو جب بھی کسی نے چھیڑا وہ ہمیشہ روسوا ہی ہوا ، یہ اتنا باریک معاملہ ہے کہ اس میں ہلکی سی بھی ترمیم ایمان کو ضائع کردے تھی ہے ، یوں کہوں تو غلط نہیں ہوگا اسی سوچھ سے بھی ایمان کا ضیاع ہوتاہے۔ ختم نبوت وہ واحد کھڑی ہے جو مسلمانوں کی تمام فرقوں کو ایک ہی لڑھی میں پیروتی ہے ، اس پر مسلمانوں کے تمام فرقے کوئی سمجھوتا نہیں کرتھے ، بلکہ روشن خیال مسلمان بھی اس معاملے کی حساس یت سے بخوبی واقف ہے ، ختم نبوت سے انکار یہ نبی پاک ۖ کے دور سے ہی چلا آرہاہے اور ہر دور میں مسلمان اس کے خلاف متحد تھے اور آج بھی ہے ، ہر دور میں غازی علم دین ، جیسے لوگوں نے ختم نبوت کی دفاع کے خاطر تلوار اُ ٹھائی ہے ، تو کسی نے قلم کا زور لگایا ہے ، خلاصہ یہ ہے کہ اس معاملے پر مجھ سمیت کوئی بھی مسلمان کسی بھی قسم کی بات نہیں سن سکتا کیوں کہ یہ دین برحق کا معاملہ ہے، ختم نبوت کا معاملہ ہے ، ایمان کی بات ہے۔
گزشتہ دن پاکستان کی قومی اسمبلی کے فورم پر ایک نئی آئینی ترمیم ہوئی جس میں پاکستان کے آئین کی تین شقوں میں رد و بدل کی گئی ، جن میں دو آئین کی آرٹیکل 62,63میں ترمیم کی گئی، آرٹیکل 62,63 ہے کیا پہلے توڑا سہ جائزہ لے تے ہے اس کا، آئین پاکستان کی شق 62 کی رو سے کوئی شحص شوریٰ(پارلیمنٹ) کا رکن منتخب ہونئے یا چنے جانے کا اہل نہیں ہوگا اگروہ پاکستان کا شہری نہ ہو۔دو، وہ قومی اسمبلی کی صورت میں، پچیس سال سے کم عمر کا ہو اور کسی انتخابی فہرست میں ووٹر کی حیثیت سے ۔تین، پاکستان کے کسی حصے میں کسی عام نشست یا غیر مسلموں کے لئے محصوص کسی نشست پر انتخاب کے لئے درج نہ ہو اورکسی صوبے میں ایسے علاقے میں جہاں سے وہ خواتین کے لئے محصوص نشست پر انتخاب کے لئے رکنیت چاہتا ہو، درج نہ ہو۔(پانچ) وہ اچھے کردار کا حامل نہ ہو اور عام طور پر احکام اسلام سے انحراف میں مشہور ہو۔
(چھ) وہ اسلامی تعلیمات کا حاطر خواہ علم نہ رکھتا ہو اور اسلام کے مقرر کردہ فرائض کا پابند نیز گناہِ کبیرہ سے مجتنب نہ ہو۔(سات) وہ سمجھدا ر، پارساہو اور فاسق ہو اور ایماندار اور امین نہ ہو۔(آٹھ) کسی اخلاقی پستی میں ملوث ہونے یا جھوٹی گواہی دینے کے جُرم میں سزایافتہ ہو۔(نو) اس نے قیامِ پاکستان کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کام کیا ہو یا نظریہ پاکستان کی مخالف کی ہو۔
اب آتے ہے ‘آئینِ پاکستان کے شق 63 جو کہ پارلیمنٹ کی رکنیت کیلئے نااہلیت کے بارے میں رہنمائی کرتا ہے کو دیکھتے ہیں ،اس شق کے مطابق:١۔ کوئی شخص مجلسِ شوریٰ (پارلیمنٹ) کے رکن کے طور پر منتخب ہونے یا چنے جانے اور رکن رہنے کیلئے نا اہل ہوگا، اگر(الف) وہ فاترالعقل ہو اور کسی مجاز عدالت کی طرف سے ایسے قرار دیا گیا ہو۔(ب) وہ غیرت برات یافتہ دیوالیہ ہو(ج) وہ پاکستان کا شہری نہ ہواور کسی بیرونی ریاست کی شہریت حاصل کرے(د) وہ پاکستان کی ملازمت میں کسی منفعت بخش عہدے پر فائز ہو ماسوائے ایسے عہدے کے جسے قانون کے ذریعے ایسا عہدہ قرار دیا گیا ہو جس فائز شخص نااہل نہیں ہوتا۔(ہ) اگر وہ کسی ایسی آئینی ہئیت یا کسی ایسی ہیئت کی ملازمت میں ہو جو حکومت کی ملکیت یا اس کے زیر نگرانی ہو یا جس میں حکموت تعدیلی حصہ یا مفاد رکھتی ہو۔(و) شہریت پاکستان ایکٹ،١٥٩١ ء (نمبر ٢ بابت ١٥٩١ئ) کی دفعہ ٤١ ب کی وجہ سے پاکستان کا شہری ہوتے ہوئیاسے فی الوقت آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کا نااہل قرار دے دیا گیا ہو۔(ز) وہ کسی ایسی رائے کی تشہیر کر رہا ہو یا کسی ایسے طریقے پر عمل کر رہا ہو جو نظریہ پاکستان یا پاکستان کے اقتدار اعلیٰ، سالمیت یا سلامتی یا اخلاقیات، یا امن عامہ کے قیام یا پاکستان کی عدلیہ کی دیانتداری یا آزادی کے لئے مضر ہو، یا جو پاکستان کی مسلح افواج یا عدلیہ کو بدنام کرے یا اس کی تضحیک کا باعث ہو۔(ح) وہ کسی مجاز سماعت عدالت کی طرف سے فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت بدعنوانی، اخلاقی پستی، یا اختیاری اتھارٹی کے بے جا استعمال کے جرم میں سزا یاب ہو چکا ہو۔(ط) وہ پاکستان کی ملازمت یا وفاقی حکومت، صوبائی حکومت یا مقامی حکومت کی طرف سے قائم کر دہ یا اس کے زیر اختیار کسی کارپوریشن یا دفتر کی ملازمت سے غلط روی یا اخلاقی پستی کی بنا پر برطرف کر دیا گیا ہو۔(ع) وہ پاکستان کی ملازمت یا وفاقی حکومت، صوبائی حکومت یا کسی مقامی حکومت کی طرف سے قائم کر دہ یا اس کے زیرِ اختیار کسی کارپوریشن یا دفتر کی ملازمت سے غلط روی یا اخلاقی پستی کی بنا پر ہٹا دیا گیا ہو یا جبری طور پر فارغ خدمت کر دیا گیا ہو۔(ک) وہ پاکستان کی یا کسی آئینی ہیئت یا کسی ایسی ہیئت کی جو حکومت کی ملکیت یا اس کے زیر نگرانی ہو یا جس میں حکومت تعدیلی کا حصہ یا مفاد رکھتی ہو، ملازمت میں رہ چکا ہو، تاوقت کہ اس مذکورہ ملازمت ختم ہوئے دو سال کی مدت نہ گزری ہو۔(ل) اسے فی الوقت نافذالعمل کسی دیگر قانون کے تحت کسی بدعنوان یا غیر قانونی حرکت کا مجرم قرار دیا جائے تاوقت کہ اس تاریخ کو جس پر مذکورہ حکم موثر ہوا ہو پانچ سال کا عرصہ نہ گزر گیا ہو۔(م) وہ سیاسی جماعتوں کے ایکٹ ٢٦٩١ئ(نمبر ٣ بابت ٢٦٩١) نکی دفعہ ٧ کے تحت سزایاب ہو چکا ہو تاوقت کہ مذکورہ سزایابی کو پانچ سال کی مدت نہ گزر گئی ہو۔(ن) وہ، خواہ بذاتِ خود یا اس کے مفاد میں یااس کے فائدے کیلئے یا س کے حساب میں یا کسی ہندو غیر منقسم خاندان کے رکن کے طور پر کسی شخص یا اشخاص کی جماعت کے ذریعے، کسی معاہدے میں کوئی حصہ یا مفاد رکھتا ہو، جو انجمن امدادباہمی اورحکومت کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہوجو حکومت کو مال فراہم کرنے کے لئے، اس کے ساتھ کیے ہوئے کسی معاہدے کی تکمیل یا خدمات کی انجام دہی کے لئے ہو۔
جبکہ تیسری ترمیم موجودہ حکومت نے جو، کی وہ ہے ختم نبوت کی شق میں ، قارئین: در حقیقت آرٹیکل 62,63,میں ترمیم کرنا یہ ہی اصل مقصد تھا پاکستان مسلم لیگ (ن) کا لیکن اس کے لئے ان کو کوئی ایسا قدم اٹھا نا تا کہ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی نظر اس طرف ہو اور ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے ، اس کے لئے ان کے شاطرکھلاڑی زاہد حامد کا دماغ کام کرگیا ، اور ایک فول پروف پلینگ کے تحت انہوں نے ختم نبوت کے شق میں ترمیم کی تاکہ تمام پاکستان کی مسلمان عوام کو اس شق کے پیچھے لگائے اور 62,63پر کوئی شور شرابہ نا مچائے ، واضح رہے کہ سپریم کورٹ اف پاکستان نے سابق وزیر اعظم میا ں نواز شریف کو آرٹیکل 62,62کے تحت ناہل کیا تھا ، جس کہ بعد وہ نا الیکشن لڑسکتے تھے اور نا ہی اپنی پارٹی کی صدارت لیکن اب ان کے لئے راستی صاف ہوگیا ہے ۔ ہماری ملک کا یہ المیا رہا ہے کہ جب کسی وزیر کو پاکستان کی آئین کے کسی بھی شق کی وجہ معزول کیا گیا اس شق کے تحت کوئی انکوائری کی جائے تو دوبارہ اس شق کی مجال ہی نہیں ہوتی کہ وہ کسی کو پھر سے معزول کرے یا انکوائری بیٹھائے کیوں کہ ہمارے سیاست دان اس آئینی شق کو ہی معزول کردے تھے ہیں ۔ خلاصہ یہی ہے کہ ختم نبوت کی شق میں ترمیم صرف بہانہ ہی تھا اصل میں کہانی کچھ اور تھی حکمران جماعت کو جو کرنا تھا وہ کردیا اور بچاری عوام دیکھتی رہی یہ سب تقرباََ تمام سیاسی جماعتوں کی ملی بگھتہوا کیوں کہ ہر سیاسی جماعت کسی نا کسی طور پر کرپشن میں ملوث ہے ۔ اللہ ہی ہمارے ملک پر رحم کریں(آمین )